گزشتہ سبق میں ہم نے سیکھا کہ خدا تعالیٰ نے حضرت آدم اور بی بی حوا کو اُن کے گناہ کے باعث اُنہیں باغِ عدن سے باہرنکال دِیا۔ تاہم اُنہیں ہمیشہ کے لئے ترک کرنے کی بجائے اُنہیں ایک اُمید کا پیغام بھی دِیا کہ ایک نجات دہندہ اِس دُنیا میں آئے گا جو انسان کو نجات دے کر دوباره بحال کرے گا۔ شروع میں تو خدا تعالیٰ نے اِس نجات دہندہ کے بارے میں یہ خبر دی کہ وہ عورت کی نسل سے پیدا ہوگا۔ لیکن بعد میں انبیاء کرام کے وسیلے سے اُس ہستی کے بارے میں اَور بھی کئی باتوں کی وضاحت کی گئی۔ مثلاً یہ ہستی کس طرح کی شخصیت کا مالک ہوگی،یہ ہستی کہاں پیدا ہوگی،یہ ہستی اس دنیا میں آکر کیا کرے گی۔
انجیلِ مقدس کی تعلیمات کے مطابق وہ نجات دہندہ یسوع مسیح ہیں جو انبیاء کرام کی پیشن گوئیوں کے مطابق اِس دنیا میں مبعوث ہوئے۔ یسوع مسیح نے دُنیا میں آکر انسان کی بحالی کے لئے کام کئے۔ اِس سبق میں ہم دیکھیں گے کہ عورتوں کے ساتھ یسوع مسیح کا کیا سلوک رہا۔