گزشتہ سبق سے ہم نے سیکھا کہ جس شخصیت کے متعلق خدا تعالٰی انبیاء کرام کے وسیلہ سے خوش خبری دیتا رہا، اُس کے بارے میں حضرت داﺅد پر انکشاف ہوا کہ اُس کا لقب مسیح ہوگا۔ حضرت داﺅد نے ایک ہزار سال قبل از مسیح اُس کی موت، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے، اور زندہ ہونے کے بعد صعودِ آسمانی اور اُس کی ابدی بادشاہی کے متعلق پیشین گوئی کی۔ حضرت داﺅد کے قریباً تین سوسال بعد یعنی تقریباً ساتویں صدی ق۔م میں عظیم نبی حضرت یسعیاہ آئے۔ آپ اپنے وقت کے قومی اور دینی پیشوا تھے۔ شاہِ یہوداہ عزیاہ کی وفات پر اُنہیں بڑا صدمہ ہوا، کیونکہ اب یہوداہ کی سلطنت کا تخت خالی اور قوم غیر محفوظ ہو چکی تھی۔ ایسے حالات میں خُدا تعالٰی نے اُنہیں ایک ایسے بادشاہ کے متعلق آگاہی بخشی، جو مستقبل بعید میں آنے کو تھا۔دراصل یہ وہی بادشاہ تھا جس کے بارے حضرت داﺅد بھی پیشین گوئی کر چکے تھے اور بتا چکے تھے کہ اُس کی بادشاہت ابدی ہوگی۔ اس سبق میں ہم سیکھیں گے کہ حضرت یسعیاہ اُس بادشاہ کے بارے میں مزید کیا خوش خبری دیتے ہیں۔