سبق نمبر 1- نجات دہندہ کی پیدائش اور پچپن

Mark Waseem

گزشتہ ابتدائی کورس توریت، زبور اور صحائف انبیاء میں ہم نے سیکھا کہ کس طرح خدا تعالیٰ نے انسان کو بڑی محبت سے خلق کیا اور باغِ عدن (جنت) میں اپنی رفاقت میں رکھا۔ لکین افسوس کہ انسان اپنے گناہوں کی بدولت باغِ عدن (جنت) سے نکال دیا گیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدائے رحیم نے انسان کو ہمیشہ کے لئے رد کردیا؟ بلکل نہیں! بلکہ اسے یعنی انسان کو بحال کرنے اور گناہ اور شیطان کے غلبہ سے نجات دینے کے لئے خدا تعالیٰ نے ایک نجات دہندہ کو اس دنیا میں بھیجنے کا وعدہ کیا۔ گزشتہ کورسوں میں ہم یہ بھی سیکھ چکے ہیں کہ خداوند کریم نے کس طرح مختلف ادوار میں انبیاء کرام کے وسیلے اِس وعدے کی یاد دہانی کرائی۔
انجیل مقدس کے مطابق وہ نجات دہندہ یسوع مسیح (عیسیٰ المسیح) ہیں۔ اس سبق میں ہم سیکھیں گے کہ اُن کی پیدائش اور پچپن کے متعلق وہ تمام پیشگوئیاں جو انبیاء کرام نے کئی سال پہلے بیان کیں کس طرح لفظ بہ لفظ پوری ہوئیں؟
نجات دہندہ کی پیدائش کے بارے میں پیشنگوئیاں
عورت کی نسل سے:
جب سانپ یعنی ابلیس لعین نے حضرت آدم اور بی بی حوا کو خدا تعالیٰ کی نافرمانی کے لئے ورغلایا تو خدا تعالیٰ نے سانپ یعنی ابلیس لعین کو سزا سناتے ہوئے فرمایا:”
اور میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا” ( پیدائش، 15:3)
کنواری سے پیدائش:
کلام مقدس میں دنیا کے نجات دہندہ حضور المسیح کے بارے میں انبیاء کرام کی بہت سی پیشنگوئیاں مذکور ہیں۔ اسی سلسلہ میں حضرت یسعیاہ نبی نے بھی المسیح کی پیدائش سے تقریباً 7 سو سال قبل آپکی پیدائش کے بارے میں یوں پیشنگوئی کی٫”
لکین خداوند آپ تم کو ایک نشان بخشے گا- دیکھو ایک کنواری حاملہ ہوگی اور بیٹا پیدا ہوگا اور وہ اُس کا نام عمّانوایل رکھے گئے۔ (یسعیاہ، 14:7)