خُدا تعالیٰ اِنسانیت کی توہین کرنے والوں کو کبھی بھی بے سزا نہیں چھوڑتے ہیں۔ اگر چہ صحائفِ انبیا ایسی کئی مثالوں سے بھرے پڑے ہے تاہم اِختصار کی خاطر ہم صرف دو مثالوں پر غور کر کے دیکھیں گے کہ جب اِنسان کی تذلیل ہوتی ہے تو خُدا اپنے ردِ عمل کا اظہار کیسے کرتے ہیں،
پیدایش4: 1-8 میں مذقوُم ہے کہ حضرت آدم کے بڑے بیٹے قائن (قابیل) نے اپنے کھیت کے پھل کا ہدیہ خُدا کے حضور قربانی کے طور پر پیش کیا جو خُدا نے منظور نہ کیا بعد میں حضرت آدم کے چھوٹے بیٹے ہابل (ہابیل) نے اپنے جانور وں کی قربانی پیش کی۔اور خُدا تعالیٰ نے ہابل کی یہ قربانی قبول فرمائی۔ اِس صورتِ حال کو دیکھ کر قائن(قابیل) حسد سے بھر گیا اور اپنے بھائی ہابل(ہابیل) کو قتل کر ڈالا ۔
خُدا تعالیٰ نے قائن سے پوچھا کہ تیرا بھائی ہابل کہاں ہے؟ قائن نے کہامُجھے معلوم نہیں۔ کیا میں اپنے بھائی کا محافظ ہوں؟ قائن کا جواب سُن کر خُدا تعالی نے کہا،
”تو نے یہ کیا کیا؟ تیرے بھائی کا خون زمین سے مُجھ کو پکارتا ہے اور اَب تو زمین کی طرف سے لعنتی ہواجس نے اپنا مُنہ پسارا کہ تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خون لے جب تُو زمین کو جوتے گا تو وہ اَب تُجھے اپنی پیداوار نہ دے گی اور زمین پر تُو خانہ خرا ب اور آوارہ ہوگا“ ۔
(پیدایش4: 10-12)
یہاں ہم غور کر سکتے کہ جب کسی بے گناہ اور معصوم کا خون بہتا ہے تو اُس کا اثر کس قدر گھمبیر ہوتا ہے۔ اُوپر بیان کردہ حوالہ میں خُدا تعالیٰ قائن کو سزا سُناتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب تُو زمین کو جوتے گا تو وہ اَب تُجھے پیداوار نہ دے گی۔ اِس کا مطلب ہے کہ جب بھی اُس زمین پر اِنسان پر ظُلم ہوتا ہے تو اُس کا اثر ہماری زمین پر بھی پڑتا ہے۔
ذرا سوچیں کہ اگر ایک اِنسانی قتل سے زمین کی پیداوار رک سکتی ہے تو جہاں ہر روز خون کی ندیاں بہیں وہاں کیا حال ہوگا۔ ہم اپنی تمام تر کوشش کے باوجود بھی معاشی مسائل کے شکار کیوں ہیں؟ کہیں اِس کا سبب یہی تو نہیں کہ ہماری زمین ہر روز اِنسانی خون سے سینچی جا رہی ہے ۔