7۔خود غرضی

Mark Waseem

جب لو گ صرف اپنے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں تو بھائی بندی اور اخوت کا رشتہ کمزور ہونے لگتا ہے۔پھر یہ خود غرضی اس حد تک بڑھنے لگتی ہے کہ انسان دوسروں کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لئے اُن کا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔
کسی بھی معاشرے میں لوگ جس قدر خود غرض ہوتے جاتے ہیں اُسی قدر وہاں سے اخوت اور بھائی چارے کا فقدان ہوتا جاتا ہے۔چنانچہ اخوت اور محبت کو فروغ دینے لئے لازم ہے کہ لوگ خود غرضی’ لالچ اور حسد جیسی لعنتوں کو اپنی زندگی سے خارج کریں۔یہ اُسی وقت ممکن ہو گا جب انسان خود غرضی کی بجائے دوسروں کے لئے ہمدردی’ خدمت اور ایثار کے جذبہ سے معمور ہوگا ۔المسیح اس حوالہ سے فرماتے ہیں’
”…اگر کوئی تُجھ پر نالش کر کے تیرا کُرتا لینا چاہے تو چوغہ بھی اُسے لے لینے دے۔اور جو کوئی تُجھے ایک کوس بیگار میں لے جائے اُس کے ساتھ دو کوس چلا جا۔جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے۔اور جو تُجھ سے قرض چاہے اُس سے مُنہ نہ موڑ”(متی40:5۔42)۔
پھر ایک اور مقام پر آپ نے فرمایا”…جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غلام بنے ۔چنانچہ ابنِ آدم بھی اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلہ میں فدیہ میں دے” (مرقس43:10۔45)۔
اِسی طرح س رسول فرماتے ہیں کہ”کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے پولُکی ”(1۔کرنتھیوں24:10)۔
”ہر ایک اپنے احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے” ۔(فلپیوں4:2).
”تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کُچھ نہ کروبلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے”(فلپیوں2:3).
یوں جب لوگ خود غرضی کو ترک کر کے ایک دوسرے کے لئے خدمت اور ایثار کے جذبہ سے معمور ہو نگے تو اُن میں بھائی چارہ اور اخوت کا رشتہ مضبوط ہوگا اور وہ ایک دوسرے کا خون بہانے کی بجائے ایک دوسرے کی بہتری کے خواہاں ہوں گے۔