اکثر اوقات بہت سے لوگوں میں ایک دوسرے کی مخالفت کا باعث اُن کا بے جا فخر اور حسد ہوتا ہے ۔کئی لوگ تو حسد کے باعث خوامخواہ مفت میں دوسروں کے دُشمن بن جاتے ہیں۔دوسروں کی کامیابی اُن کے لئے ہمیشہ پر یشانی کا باعث ہوتی ہے۔اسی طرح کُچھ لوگ جھوٹے اور بے جا فخر اور غرور کا شکار ہوتے ہیں ۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دہ دوسروں سے بہتر اور اعلیٰ ہیں ۔اور یوں جھوٹے فخر کی بدولت دوسروں کو دبانے یا نیچا دکھانے کو شش میں رہتے ہیں۔ایسے لوگ نہ تو دوسروں کے حقوق کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ دوسروں کے جذبات کا احترام کرنے لئے تیار ہوتے ہیں۔
چنانچہ حسد اور بے جا فخر ایسے منفی جذبات ہیں جو لوگوں میں محبت، خدمت اور بھائی چارہ کی روح کو ختم کر کے اُنہیں ایک دوسرے کے دشمن بنا دیتے ہیں۔یہ بیماری نہ صرف افراد بلکہ خاندانوں ‘ معاشروں اور اقوام کے درمیان بھی پائی جاتی ہے۔
اِس لئے ہمیں یاد رکھنا ہے کہ اگر ہم اخوت اور بھائی چارہ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو حسد اور بے جا فخر کے جذبات کو اپنے درمیان سے ختم کرنا ہوگا۔جب تک یہ منفی سوچ لوگوں کے دلوں سے ختم نہیں ہو گی لوگوں میں محبت اور پیار پیدا نہیں ہوسکتا۔اس حوالہ سے انجیلِ مقدس میں یوں مرقوم ہے۔
”ہم بے جا فخر کر کے نہ ایک دوسرے کو چڑائیں نہ ایک دوسرے سے جلیں”(گلتیوں26:5)
”…برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کروعزت کی رو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو(رومیوں10:12).
چنانچہ اخوت اور بھائی چارہ کو مضبوط کر نے لئے لازم ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی عزت کرنا سیکھیں اور دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں۔اور حسد سے دوسروں کو تباہ کرنے کی بجائے ایک دوسروں کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کریں۔