کُچھ لوگ لالچ اورہوس ِزر کے باعث اپنی نظریں دوسروں کی چیزوں پر جمائے رہتے ہیں اورایسے میں اپنے خون کے رشتوں کو بھی دائو پر لگانے سے گریز نہیں کرتے۔یوں لالچ اور ہوس کے باعث لوگوں میں محبت اور بھائی بندی کا بندھن کمزور ہوتا جاتا ہے۔چونکہ لالچ اخوت اور بھائی چارے کی تباہی کا باعث ہے اس لئے المسیح نے فرمایا’
”… خبردار!اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھّوکیونکہ کسی کی زندگی اُس کے مال کی کثرت پر موقوف نہیں”(لوقا15:12).
اِسی طرح لالچ کے بارے میں آپ نے ایک تمثیل بھی بیان کی جو یوں ہے،
”…کسی دولت مند کی زمین میں بڑی فصل ہوئی ۔پس وہ اپنے دل میں سوچ کر کہنے لگاکہ میں کیا کروں کیونکہ میرے ہاں جگہ نہیںجہاں اپنی پیداوار بھر رکھوں؟اُس نے کہا میں یوں کروں گاکہ اپنی کوٹھیاں ڈھا کر اُن سے بڑی بنائوںگا۔اور اُن میں اپنا سارا اناج اور مال بھر رکھوں گااور اپنی جان سے کہوں گا اے جان!تیرے پاس بہت برسوں کے لئے بہت سا مال جمع ہے۔چین کر ۔کھا پی۔خوش رہ ۔مگر خُدا نے اُس سے کہا اے نادان !اسی رات تیری جان تُجھ سے طلب کر لی جائے گی۔پس جو کُچھ تو نے تیار کیاہے وہ کس کا ہوگا؟ایسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے لئے خزانہ جمع کرتا ہے اورخُدا کے نزدیک دولتمند نہیں”(لوقا16:12۔21)۔