3۔غصہ

Mark Waseem

غصہ ایک ایسا منفی جذبہ ہے جس پر اگر بروقت قابو نہ پایا جائے تو مہلک اور خوفناک صورتِ حال کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ غصہ ہی ہے جو ہنستے بستے گھروں کو ویران کر دیتا ہے۔اور غصہ ہی کی بدولت اخوت کا بندھن پاش پاش ہوجاتا ہے۔اگر ہمیں اخوت کے رشتہ کو مضبوط بنانا ہے تو ہمیں غصہ جیسے مہلک جذبہ پر قابو پانا ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ المسیح نے اپنے پیروکاروں کو غصہ سے بچنے کے لئے خاص تنبیہ کی۔آپ فرماتے ہیں!
”تُم سُن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خون نہ کرنا اور جو کوئی خون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔لیکن میں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غصہ ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدر عدالت کی سزا کے لائق ہوگااور جو اُس کو احمق کہے گا وہ آتشِ جہنم کا سزا وار ہو گا”(متی21:5۔22)۔
پھر اِسی طرح پولُس رسول بھی یوں فرماتے ہیں.
”غصہ تو کرو مگر گناہ نہ کروسورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے”(افسیوں26:4)۔
”ہر طرح کی تلخ مزاجی اور قہر اور غصہ اور شورو غل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دو رکی جائیں۔اور ایک دوسرے پر مہربان اور نرم دل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو”(افسیوں31:4۔32)۔