یسوع مسیح یہودی عدالت میں (حصہ نمبر-2)

Mark Waseem

اس غیر رسمی تفتیش کے بعد یسوع مسیح کو یہودیوں کی صدرِ عدالت سنہیڈرن میں پیش کیا گیا۔ سنہیڈرن عدالت 71 اراکین پر مشتمل یہودیوں کی صدرِ عدالت اور مجلس تھی جس کا سربراہ سردار کاہن کائفا ہوتا تھا۔ ماتحت یا نچلی سطح کی عدالتوں کے قاضی اس عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے پابند تھے۔ جن معاملات کا تعلق موسوی شریعت سے ہوتا تھا اور اُن کے بارے میں آخری اپیل اسی عدالت میں ہو سکتی تھی۔ سزائے موت کے مقدمات کے علاؤہ ہر قسم کے مقدمات کے بارے میں اس عدالت کا فیصلہ حتمی ہوتا تھا۔ سزائے موت کے لئے اس عدالت کو رومی عدالت سے توثیق کر وانا پڑتی تھی۔

یسوع مسیح کے مقدمے کے سلسلے میں صدرِ عدالت کے کاروائی کے متعلق درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں۔

جب دِن ہُؤا تو سَردار کاہِن اور فقِیہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدر عدالت میں لیجا کر کہا۔
اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں کہُوں تو یقِین نہ کرو گے۔
اور اگر پُوچھُوں تو جواب نہ دو گے۔
لیکِن اَب سے اِبنِ آدم قادِرِ مُطلَق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا۔
اِس پر اُن سب نے کہا پَس کیا تُو خُدا کا بَیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کِیُونکہ مَیں ہُوں۔
اُنہوں نے کہا اِب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کِیُونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے۔
(لُوقا 22 باب 66 تا 71 آیات)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔