یسوع مسیح کی گرفتاری (حصہ نمبر-1)

Mark Waseem

جمعرات کی شام کو فسح کے کھانے کے بعد یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ہمراہ یروشلیم سے باہر کوہِ زیتون پر چلے گئے۔ انہیں معلوم تھا کہ وہ وقت قریب ہے جب انہیں مصلوب کرنے کے لئے گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس لئے انہوں نے مناسب سمجھا کہ یہ وقت شاگردوں کی حوصلہ افزائی اور دعا کرنے میں بسر کیا جائے تاکہ آزمائش کی گھڑی میں ثابت قدم رہا جاسکے۔
متی 26 باب 30 تا 35 آیات کے مطابق یسوع مسیح جانتے تھے کہ مصیبت کی گھڑی میں آپکے سب شاگرد اور ساتھی آپ کو چھوڑ جائیں گے۔ لہذا آپ نے یاد دہانی کرا دی تاکہ وہ جان جائیں کہ یہ سب کچھ ایک اتفاقیہ امر نہیں بلکہ خدا کے ازلی منصوبے کے مطابق ہے۔

مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں۔

پھِر وہ گیت گا کر باہِر زیتُون کے پہاڑ پر گئے۔
اُس وقت یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کِیُونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
لیکن میں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤنگا۔
پطرس نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکِن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔
یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔
(متّی 26 باب 30 تا 35 آیات)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔