یسوع مسیح کی مصلوبیت

Mark Waseem

خداوند یسوع مسیح کے زمانے میں رومی حکومت کے دستور کے مطابق سزائے موت کے مجرم کو اپنی صلیب خود اُٹھا کر مقامِ مصلوبیت تک جانا پڑتا تھا۔ مقامِ مصلوبیت پر پہنچ کر مجرم کو صلیب پر باندھ کر اس کے ہاتھ اور پاؤں میں کیل ٹھونک دیئے جاتے تھے اور صلیب زمین میں سیدھی نصب کردی جاتی تھی؟
مقصد یہ ہوتا کہ لوگ اُسے ذلیل ہوتا ہوا دیکھ کر عبرت حاصل کریں۔ یسوع مسیح کو بھی صلیب خود اُٹھا کر یروشلیم شہر سے باہر گُلگتا کے مقام پر جانا تھا۔ چونکہ یسوع مسیح کوڑوں کی مار کے باعث کافی کمزور ہوچکے تھے۔ اس لئے جب آپ سے صلیب اٹھانا مشکل ہوگیا تو سپاہیوں نے آپکی مدد کے لئے شمعون کرینی کو بیگار میں پکڑا تاکہ وہ یسوع مسیح خاطر صلیب اُٹھائے۔

مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں۔

جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہُنچ کر۔
پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔
اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔
اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔
اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔
اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔
اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔
اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔
اِسی طرح سَردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔
اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔
اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔
اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔
(متّی 27 باب 32 تا 44 آیات)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔