یسوع مسیح نے آسمان پر جانے سے قبل کئی بار اپنے شاگردوں کو اپنی دوسری آمد کے بارے میں سکھایا۔ کلامِ مقدس کے مطابق پہلی بار یسوع مسیح دنیا میں اس لئے تشریف لائے کہ انبیاء کرام کی پیش گوئیوں کے مطابق گناہوں کے فدیہ کے لئے اپنی جان قربان کریں اور پھر تیسرے روز قبر سے زندہ ہوں۔ لکین اب کی بار (دوسری آمد میں) یسوع مسیح دنیا کی عدالت کرنے کے لئے آئیں گے۔ آسمان پر جانے کے بعد یسوع مسیح نے اپنے شاگرد یوحنا رسول کو رؤیا میں ظاہر ہوکر یوں فرمایا” دیکھ مَیں جلد آنے والا ہُوں اور ہر ایک کے کام کے مُوافِق دینے کے لِئے اجر میرے پاس ہے۔ (مُکاشفہ 22 باب 12 آیت)۔
سوچنے کی بات
اب تک ہم یہ سیکھ چکے ہیں کہ حضرت آدم اور حوا کے گناہ کے باعث پوری نسلِ انسانی خدا تعالیٰ سے جدا ہوچکی تھی۔ انسان کسی صورت بھی اپنی کوشش سے اپنے گناہوں سے نجات پاکر خدا تعالیٰ تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا تھا۔ چنانچہ انسان کی بے بسی کے پیشِ نظر خدا تعالیٰ نے خود ہی اپنے بیٹے خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے راہِ نجات تیار کی جو لوگ یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں وہ ہمیشہ کی زندگی کے وارث ٹھہرتے ہیں۔ لکین جو یسوع مسیح کا انکار کرتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کے غضب کے ماتحت رہتے ہیں۔ آپ کے خیال میں خدا تعالیٰ کی اس بخشش کے بارے میں انسان کا ردِعمل کیا ہونا چاہئے؟
دعا۔ اے خدائے ذوالجلال۔ آپکا نجات کے اس انتظام کے لئے شکر ہو۔ آپ مجھے توفیق عطا فرمائیں کہ میں اس نجات کو قبول کرکے ہمشیہ کی زندگی کا وارث بن جاؤں۔ آمین
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔