جب کوئی بکرا یا بچھڑا قربان کیا جاتا ہے تو اُس کی مرضی شامل نہیں ہوتی بلکہ اُسے جبراً ذبح کیا جاتا ہے۔ کامل کفارہ تبھی ممکن ہے جب کفارہ دہندہ اپنی جان خوشی سے دے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یسوع مسیح نے اپنی جان مجبوراً دی یا پھر خوشی سے؟۔
گزشتہ کورس “یسوع مسیح دنیا کا نجات دہندہ” میں ہم نے سیکھا کہ یسوع مسیح انبیاء کرام کی پیش گوئیاں جانتے تھے کہ آپ کے لئے خدا کی مرضی یہ ہے کہ آپ اپنی جان دے کر گناہوں کا فدیہ ادا کریں۔
چنانچہ یسوع مسیح نے فرمایا جو انجیلِ مقدس میں کچھ اس طرح مرقوم ہے کہ ” کِیُونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہِیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔
(یُوحنّا 6 باب 38 آیت)
انجیلِ مقدس میں مرقوم ہے کہ ” کِیُونکہ ابِن آدم بھی اِسلئِے نہِیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِسلئِے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہُتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔
(مرقس 10 باب 45 آیت)
انجیلِ مقدس میں مرقوم ہے کہ” باپ مُجھ سے اِس لِئے محبّت رکھتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہُوں تاکہ اُسے پِھر لے لُوں۔
کوئی اُسے مُجھ سے چِھینتا نہِیں بلکہ مَیں اُسے آپ ہی دیتا ہُوں مُجھے اُس کے دینے کا بھی اِختیّار ہے اور اُسے پِھر لینے کا بھی اِختیّار ہے۔ یہ حُکم میرے باپ سے مُجھے مِلا۔
(یُوحنّا 10 باب 17 تا 18 آیات)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔