یسوع مسیح نہ صرف پیدائشی طور پر گناہ سے پاک ہیں بلکہ آپ قولاً اور فعلاً بھی گناہ سے قطعاً مبرّا ہیں۔ مقدس کتابوں میں بہت سی قابلِ احترام ہستیاں دعائے مغفرت کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ تاہم یسوع مسیح کے بارے میں اس تعلق سے تمام مقدس کُتب خاموش ہیں۔ یسوع مسیح نے اپنی زمینی زندگی میں ایک دفعہ بھی استغفار نہ کیا۔ مغفرت کرنے کے بجائے یسوع مسیح نے اپنے زمانے میں لوگوں سے دعویٰ کرتے ہوئے فرمایا کہ” تُم میں کَون مُجھ پر گُناہ ثابِت کرتا ہے؟اگر مَیں سَچ بولتا ہُوں تو میرا یقِین کِیُوں نہِیں کرتے؟۔ (یُوحنّا 8 باب 46 آیت)
کوئی بھی یسوع مسیح پر کسی قسم کا قصور ثابت نہ کرسکا۔ یسوع مسیح کے دشمنوں نے آپ کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے آپ کے خلاف جھوٹے گواہ پیش کئے لکین وہ گواہ بھی اپنے دعوے کو پایہ ثبوت تک نہ پہنچا سکے۔ لہذا رومی حکمران پیلاطس کو علانیہ یہ فیصلہ سنانا پڑا۔ جو انجیلِ مقدس میں کس اس طرح مرقوم ہے کہ” اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قُصُور پایا۔
یہ ہیرودِیس نے کِیُونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپَس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہِیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔
(لُوقا 23 باب 14 تا 15 آیات)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔