یسوع مسیح رومی عدالت میں (حصہ نمبر-1)

Mark Waseem

خداوند یسوع مسیح کے زمانے میں وہاں رومی حکومت تھی اور پنطیس اور پیلاطس رومی حکومت میں گورنر کے طور تعینات تھے۔ یہودی یہاں نیم خود مختار تھے۔ اس لئے سزائے موت کے مقدمات کی توثیق انہیں گورنر سے کر وانا ہوتی تھی۔ یسوع مسیح کے مقدمے کے سلسلے میں یہودی اگر چہ آپکو موت کی سزا دینے کا فیصلہ کر چکے تھے۔ تاہم اس پر اُس وقت کے عمل درآمد نہیں ہوسکتا تھا جب تک رومی عدالت اس فیصلے کی توثیق نہ کرتی۔ اس لئے یسوع مسیح کو رومی حکومت کے گورنر پنطیس اور پیلاطس کی عدالت میں لایا گیا۔ مگر پیلاطس کو یہودیوں کے مذہبی معاملات سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ اس لئے یہودیوں نے وہاں یسوع مسیح پر مذہبی الزامات کی بجائے امنِ عامہ کو تباہ کرنے کے الزامات لگائے کیونکہ رومی لوگ امنِ عامہ انتظامی امور میں مداخلت کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرتے تھے۔

مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں۔

پھِر اُن کی ساری جماعت اُٹھ کر اُسے پِیلاطُس کے پاس لے گئی۔
اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خِراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔
پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔
پِیلاطُس نے سَردار کاہِنوں اور عام لوگوں سے کہا مَیں اِس شَخص میں کُچھ قُصُور نہِیں پاتا۔
مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔
یہ سُن کر پِیلاطُس نے پُوچھا کیا یہ آدمِی گلِیلی ہے؟
اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودِیس کی عملداری کا ہے اُسے ہیرودِیس کے پاس بھیجا کِیُونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔
(لُوقا 23 باب 1 تا 7 آیات)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔