یسوع مسیح ایک مفلوج کو شفا دیتے ہیں۔

Mark Waseem

مرقس 1:2۔12 ”کئی دن بعد جب وہ کفرنحوم میں پھرداخل ہوا تو سنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔ پھر اتنے آدمی جمع ہو گئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سنا رہا تھا۔ اور لوگ ایک مفلوج کو چارآدمیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔ مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدیک نہ آسکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چارپائی کو جس پر مفلوج لیٹا تھا لٹکادیا۔ یسوع نے اُن کا ایمان دیکھ کر مفلوج سے کہا بیٹا تیرے گناہ معاف ہوئے۔ مگر وہاں بعض فقیہ جو بیٹھے تھے وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ یہ کیوں ایسا کہتاہے؟ کفر بکتا ہے خداکے سوا گناہ کون معاف کرسکتاہے؟ اور فی الفو ریسوع نے اپنی روح سے معلوم کرکے کہ وہ اپنے دلوں میں یوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تم کیوں اپنے دلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟آسان کیا ہے؟ مفلوج سے یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر؟ لیکن اِس لئے کہ تم جانو کہ ابنِ آدم کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔ (اُس نے اُس مفلوج سے کہا) مَیں تجھ سے کہتاہوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا ۔اور وہ اُٹھا اور فی الفور چارپائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا۔چنانچہ وہ سب حیران ہو گئے اور خد اکی تمجید کر کے کہنے لگے ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔”