اکثر مسائل اُس وقت جنم لیتے ہیں جب ہم خود غرضی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے صرف اپنی بات کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ اپنی تسکین کے لئے دوسرے کے وسائل چھیننے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔اس رویہ سے معاشرہ میں بے چینی جنم لیتی ہے۔ہر طرف چھینا جھپٹی کا ماحول جنم لیتا ہے۔یوں انسان خود ہی اپنی زندگی کو دوزخ نما بنا لیتا ہے۔ اگر ہم اپنے ماحول کو جنت نما بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں خودغرضی ترک کر کے دوسروں کی فکر کرناہوگی۔ انجیلِ مقدس (فلپیوں 4:2) میں اس حوالہ سے یوں تعلیم دی گئی کہ “ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے” ۔ جب ہم سب اپنی ضروریات کی قربانی دے کر دوسروں کی مدد کریں گے تو چھینا جھپٹی کی فضا ختم ہو جائے گی اور ہر ایک دوسرے کی فکر کرے گا تو ہمیں اپنے ارد گرد خُدا کی خاص حضوری کا احساس ہو گا جس سے ہمیں ایک اطمینانِ حقیقی حاصل ہو گا۔