بلاشبہ سب انسان گناہگار ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان کے گناہ کا سبب کیا ہے؟ کیونکہ جب تک کسی بیماری کا اصل سبب معلوم نہ ہو اُس کا علاج ناممکن ہے۔ کلامِ مقدس کے مطابق حضرت آدم سے سرزد ہونے والے گناہ نے انسانی فطرت کو بگاڑ کر رکھ دیا۔ اور یوں ہر انسان اسی بگڑی ہوئی فطرت کے ساتھ پیدا ہونے لگا۔ اسی لئے انسان کا رجحان گناہ کی طرف ہے۔
مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل کلامِ مقدس کے حوالہ کو پڑھیں۔
حضرت داؤد اس بارے میں یوں فرماتے ہیں کہ دیکھ ! میں نے بدی میں کی صُورت پکڑی اور گناُ ہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا ۔
(زبُور 51 باب 5 آیت)
طوفانِ نوح کے بعد خدا نے فرمایا۔ اور خُداوند نےاُنکی راحت انگیز خوشُبولی اور خُداوند نے اپنے دل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پھر کبھی زمین پر لعنت نہیں بھیجوُنگا کیونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُر اہے اور نہ پھر سب جانداروں کو جَیسا اب کیا ہے مارونگا۔
(پیَدایش 8 باب 21 آیت)
حضرت سلیمان بیان کرتے ہیں کہ۔۔ چُونکہ بُرے کام پر سزا کا فورا حکُم نہیں دیا جاتا اس لے بنی آدم کا دل اُن میں بدی پر بہ شدت مائل ہے۔
(واعظ 8 باب 11 آیت)
جیسے کھارے چشمے سے کھارا پانی نکلتا ہے اور میٹھے چشمے سے میٹھا پانی نکلتا ہے اُسی طرح گناہ آلودہ فطرت کے حامل والدین سے پیدا ہونے والے بھی گناہ آلودہ فطرت کے حامل ہی ہوں گے اور ان کا رجحان بدی کی جانب ہوگا۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔