ہمیشہ کی زندگی

Mark Waseem

خدا تعالیٰ نے جب انسان کو خلق کیا تو اس کا مقصد یہ تھا کہ انسان ہمیشہ تک اس کے ساتھ رفاقت رکھے لکین گناہ کے باعث انسان اس ہمیشہ کی زندگی سے محروم ہوگیا۔ خدا تعالیٰ نے اُس کے لئے زندگی کے تمام راستے بند کردئیے۔ توارۃ شریف مرقوم ہے کہ” چنانچہ اُس نے آدمؔ کو نِکال دیا اور باغِ عدنؔ کے مشِرق کی طرف کروبیون کو اور چوگرد گُھومنے والی شعلہ زن تلوار کو رکھّا کہ وہ زندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔ (پیَدایش 3 باب 24 آیت)۔
خدا تعالیٰ نے کیوں انسان کے لئے زندگی کے زندگی درخت تک رسائی ناممکن بنیادی؟ خدا تعالیٰ پاک ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ناپاک چیز اُس کی حضوری میں آئے۔ انسان چونکہ اپنے گناہ کی بدولت آلودہ ہو چکا تھا۔ اس لئے جب تک گناہ کی آلودگی سے پاک نہ ہو جاتا وہ دوبارہ خدا تعالیٰ کی حضوری میں نہیں جاسکتا تھا۔ چنانچہ خدا تعالیٰ نے اپنے بیٹے کے خون کے وسیلے سے اپنے فضل سے انسان کو اس کے گناہ سے پاک کرکے اُسے مفت میں راست باز ٹھہرایا۔ اب چونکہ وہ تمام رکاوٹ جو ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہونے میں حائل تھی ختم ہوچکی ہے۔ اس لئے وہ تمام لوگ جو یسوع مسیح کے کفارے پر ایمان لاتے ہیں وہ ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہونے کے حقدار ہیں۔ پولُس رسول اس بارے میں بیان کرتے ہیں کہ” کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ کے سبب سے مَوت نے اُس ایک کے زرِیعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فضل اور راستبازی کی بخشِش اِفراط سے حاصِل کرتے ہیں وہ ایک شَخص یعنی یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی میں ضرُور ہی بادشاہی کریں گے۔
(رومیوں 5 باب 17 آیت)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔