چنانچہ یہ حقیقت نہایت واضح ہے کہ شروع ہی سے انسانی زندگی پر گناہ کا شکنجہ اِس قدر مضبوط تھا کہ خُدا کی مدد کے بغیر کوئی انسان بھی اس سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتا تھا۔
اِسی لئے کلام الٰہی کی تعلیم کے مطابق خُدا تعالیٰ نے شروع ہی سے یہ بات اپنے انتظام میں ٹھہرا رکھی تھی کہ المسیح کے وسیلہ سب اقوام گناہ سے نجات کی برکت سے فیض یاب ہوںگی۔اِسی لئے خُدا تعالیٰ نے اِس بات کی خبر اُسی وقت دے دی جب گناہ ابھی نسل انسان میں آیا ہی تھا۔ اس حوالہ سے خُدا تعالیٰ نے سانپ کو سزا دیتے ہوئے یوں فرمایا کہ ”اور مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سرکوکچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا“(پیدایش14:3۔15) ۔
انجیل مقدس اِس بات کی شاہد ہے کہ المسیح ہی وہ واحد ہستی ہیں جو کسی مرد کے تعلق کے بغیر ایک کنواری خاتون سے پیدا ہو ئے اس لئے آپ ہی عور ت کی وہ نسل ہیں جن کے وسیلہ خُدا تعالیٰ نسل انسانی کو گناہوں کے شکنجہ سے نجات بخشنے کیلئے آئے تھے۔