گناہ سے نجات کا مفہوم

Mark Waseem

جب گناہ انسانی زندگی میں داخل ہو ا تو اُس کے باعث انسان دو طرح سے اس سے متاثر ہو ا کہ ایک جانب وہ گناہ کی سزا کا مستحق ٹھہرا اور دوسری جانب اُس کی فطرت میں بگاڑ واقع ہو گیا جس کے باعث اُس کا رجحان گناہ کی طرف مائل ہوگیا۔ اِسی طرح ”گناہ سے نجات“ میں بھی دونوں باتیں ہی شامل ہوتی ہیں ، یعنی گناہ کی سزا سے معافی اور گناہ کے رجحان اور کشش سے چھٹکارا۔چنانچہ جب یہ کہا جاتا ہے کہ المسیح انسان کو گناہ سے نجات دیتے ہیں تو اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ المسیح ایک جانب لوگوں کو اُن کے گناہوں سے معافی عطا کرتے ہیں اور دوسری طرف اُس کی فطرت میں ایسی تبدیلی لاتے ہیں جس کی بدولت اُس شخص کو گناہ سے نفرت ہو جاتی ہے اور وہ اُس کے اثر اور کشش سے آزاد ہوکر دوبارہ گناہ کرنے سے باز رہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ المسیح انسان کی گناہ آلودہ فطرت کو تبدیل کر کے اُس کو گناہ کے زور اور طاقت سے چھٹکارا دیتے ہیں۔