خدا تعالیٰ کی ذاتِ اقدس اس قدر پاک ہے کہ وہ گناہ کو برداشت نہیں کرسکتا۔ جو کوئی گناہ یا پھر بدی کرتا ہے اُسے خدا بے سزا نہیں چھوڑتا۔
کتابِ مقدس میں حضرت حبقوق نبی فرماتے ہیں۔
اے خُداوند میرے خُدا! اے میرے قدوس کیا تو ازل سے نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے خُداوند تو نےان کو عدالت کے لیے ٹھہرایا ہے اور” اے چٹان تونے ان کو تادیب کے لیے مُقرر کیا ہے۔
تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کجر فتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا۔ پھر تو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تو کیوں خاموش رہتا ہے۔
(حبقُوق 1 باب 12 تا 13 آیات)
گزشتہ کورسوں میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ خدا نے حضرت آدم اور حوا کو گناہ کی سزا کے طور پر باغِ عدن سے باہر نکال دیا۔ اس کے ساتھ ہم نے یہ بھی پڑھا کہ جب حضرت نوح کے زمانے میں جب دنیا میں گناہ حد سے بڑھ گیا تو خدا نے پانی کے طوفان سے گناہ گاروں کو تباہ کردیا۔ اس کے ساتھ یہ بھی پڑھا کہ جب فرعون نے خدا کی نافرمانی کی تو وہ فوج سمیت سمندر میں غرق کیا گیا۔ اس کے یہ بھی پڑھا کہ جب بنی اسرائیل کی شمالی سلطنت نے بدی کی تو خدا نے انہیں شاہِ اسور کے ہاتھوں برباد کردیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی پڑھا کہ جب بنی یہوداہ نے اپنے گناہوں سے توبہ نہ کی تو خدا نے انہیں 70 سال کے لئے بابل کی اسیری میں بھیج دیا
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔