گناہ اور شیطان کو کچلنے کا الٰہی منصوبہ

Da Wood

جب حضرت آدم اور بی بی حوا نے خُدا تعالیٰ کی نافرمانی کی تو اُنہوں نے اپنے آپ کو ننگا محسوس کرنا شروع کردیا۔ چنانچہ اس ننگے پن کو ڈھانپنے کے لئے اُنہوں نے انجیر کے پتوں کی لنگیاں تیار کیں جو کہ ننگے پن کو ڈھانپنے کا ایک عارضی انتظام تھا۔ جب خُدا نے دیکھا کہ انسان گناہ کے باعث ظاہر ہونے والے ننگے پن کو ڈھانپنے میں ناکام ہے تو پھر خُدا نے اس کے لئے خود انتظام کیا۔ اِس حوالہ سے توریت شریف میں یوں مرقوم ہے
”اور خُداوند خُدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کرتے بنا کر اُن کو پہنائے“۔ (پیدایش3 :21)
چنانچہ جو چمڑا حاصل کیا گیا یقینا اِس کے لئے کسی جانور کو ذبح کیا گیا ہوگا۔ اِس سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ گناہ سے پیدا ہونے والے ننگے پن کو ڈھانپنے کے لئے کسی معصوم کا خون بہایا گیا۔ خُدا کی مدد کے بغیراِنسان اپنی شخصی کوشش اور طاقت کے ذریعہ گناہ کے ننگے پن کو نہیں ڈھانک سکتا تھا۔ اِس لئے خُدا تعالیٰ نے ایک طرف تواِس ننگے پن کو ڈھانپنے کے لئے چمڑے کے کرتے مہیا کئے اور دوسری جانب اِنسان کی نجات کے لئے ایک خاص منصوبہ پیش کیا، اور وہ منصوبہ یہ تھا کہ خُدا ایک مقدس ہستی کے وسیلہ سے شیطان کے سر کو کچلے گا۔
چنانچہ سانپ کو سزا دیتے ہوئے خُدا تعالیٰ نے بتایا کہ سانپ کا سر کچلنے والا شخص کیسا ہوگا۔ توریت شریف کے مطابق اِس تعلق سے خُدا تعالیٰ سانپ سے یوں مخاطب ہوتے ہیں،”اور مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سرکوکچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“

عورت اور مرد کے ازدواجی تعلق سے پیدا ہو نے والے مرد کی نسل کہلاتے ہیں۔ لیکن مندرجہ بالا آیت ِمقدّسہ میں جس شخصیت کو ابلیس کا سر کچلنا تھا اُسے عورت کی نسل کے طور پر آنا تھا۔ چنانچہ عورت کی نسل سے مراد ایسا شخص ہے جو مرد کے تعلق کے بغیرصرف عورت سے پیدا ہو۔ یہ خُدا کا فضل ہے کہ ہماری مدد کے لئے اُس نے ایک ایسی ہستی کو بھیجنے کا منصوبہ بنایا جسے عورت کی نسل کے طور پر آنا تھا۔