حضرت آدم اور حوا کے لئے تیار کئے گئے چمڑے کے کُرتے اور بنی اسرائیل کی قربانیاں الٰہی نجات دہندہ یسوع مسیح کی طرف ہی اشارہ کرتی ہیں۔ شروع شروع میں تو یسوع مسیح کے کفارے کے بارے میں تعلیم اشاروں کنایوں میں دی گئی۔ لکین جوں جوں وقت گزرتا گیا یہ بھید واضح ہوتا گیا۔ کلامِ مقدس میں اس تعلق سے انبیاء کرام کی متعدد پیشگوئیاں مندرج ہیں جو یسوع مسیح کی آمد سے سینکڑوں سال قبل کی گئیں۔ ان میں سب سے واضح پیش گوئی حضرت یسعیاہ نبی کی ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ تو بھی اس نے ہماری مشقتیں اٹھا لیں اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔پر ہم نے اسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایاہوا سمجھا۔
حالانکہ وہ ہماری خطائوں کے سبب سے گھایل کیا گیا اور ہماری ہی سلامتی کے لئے اس پر سیاست ہوئی تاکہ اس کے مارکھانے سے ہم شفا پائیں۔
ہم سبب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئےہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پھرا پر خداوندنے ہم کی بد کرداری اُس پر لا دی۔
وہ ستایا گیا تو بھی اُس برداشت کی اور منہ نہ کھولا۔جس طرح برہ جسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور جس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہے۔اُسی طرح خاموش رہا۔
وہ ظلم کر کے اور فتوی لگا کراُسے لے گئےپر اُس کے زمانہ کے لوگوںمیں سےکس نے خیال کیا کہ وہ زندوں کی زمین سے کاٹ ڈا لا گیا؟میرے لوگوں کے سبب اُس پر مارپڑی۔
اس کی بر شریروں کے درمیان ٹھہرائی گئی اور وہ اپنی موت میں دولت مندوں کے ساتھ موا حا لانکہ اس نے کسی طرح کا ظلم نہ کیا اوراس کے منہ میں ہرگزچھل نہ تھا۔
لیکن خُداوند کو پسندآیا کہ اسے کچلے۔اس نے اسے غمگین کیا۔جب اس کی گناہ کے سبب گزرانی جائے گی تو وہ اپنی نسل کو دیکھے گا۔اس کی عمردراز ہو گی اور خُداوند کی مرضی اس کے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہو گی۔
اپنی جان ہی کا دکھ اٹھا کر وہ اسے وہ دیکھے گا اور سیر ہو گا۔اپنے ہی عرفان سےمیراصادق خادم بہتوں کو راست باز ٹھہراے گاکیونکہ وہ ان کی بدکرداری خود اٹھالے گا۔
اس لئے میں اسے بزرگوں کے ساتھ حصہ دوں گا اور وہ لوٹ کا مال زور اوروں کے ساتھ بانٹ لے گا کیونکہ اس نے اپنی جان کے لئے ا نڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کیا گیا تو بھی اس نے بہتوں کے گناہ اٹھا لئے اور خطا کاروں کی شفاعت کی۔
(یسعیاہ 53 باب 4 تا 12 آیات)
سوچنے کی بات
کوئی انسان بھی اپنی کوشش سے نہ تو اپنے گناہوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے اور نہ ہی خدا تعالیٰ تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ اس لئے انسان کی بے بسی حالت میں خدا نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا جس کے وسیلے سے انسان مفت میں گناہوں سے نجات حاصل کرنے کے علاؤہ خدا تعالیٰ کے حضور راست باز ٹھہر سکتا ہے۔ جو کام ہم خود نہیں کرسکتے اگر اُسے دوسرا ہمارے لئے مفت میں کردے تو اس پر ہمارا کیا ردعمل ہوگا؟
دعا۔ اے خداوند کریم۔ میں آپکا شکر ادا کرتا ہوں کہ آپ نے انسان کو بے بسی اور مایوسی کی حالت میں نہیں چھوڑا بلکہ انسان کی نجات کے لئے ایسا انتظام کیا جس پر ایمان لانے سے وہ انسان مفت میں راست باز ٹھہرتا ہے۔ آپ مجھے توفیق عطا فرمائیں کہ میں بھی آپکی اس مفت بخشش کی قدر کرسکوں۔ آمین
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔