گناہوں کا کامل کفارہ (حصہ نمبر-1)

Mark Waseem

حضرت آدم اور حوا کو چمڑے کے کُرتے مہیا کرنا اور بنی اسرائیل کو قربانیوں کی تعلیم دینے کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ انسان کی اپنے گناہوں سے نجات صرف اور صرف کسی کے خون بہانے ہی سے ممکن ہے۔ ہم یہ بھی سیکھ چکے ہیں کہ بنی اسرائیل کو جو کفارہ کا نظام دیا گیا وہ عارضی اور نامکمل تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کار اس کا مستقل حل کیا ہے؟
انسان کا حقیقی بدل کوئی جانور نہیں بلکہ انسان ہی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ انسان کا کفارہ انسان ہی دے۔ اس میں مسئلہ یہ ہے کہ گناہ گار ہونے کے باعث کوئی انسان بھی کسی دوسرے انسان کا کفارہ نہیں دے سکتا۔ اس لئے انسان جو الہٰی نجات دہندہ کی ضرورت ہے جو خود گناہ سے پاک ہونے کی بنا پر اپنے خون کے بہائے جانے سے دوسروں کو گناہوں سے نجات دلا سکے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔