گرفتاری کے دوران یسوع مسیح کا کردار نہایت ہی منفرد نظر آتا ہے۔ جس پر غور کرنے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی خوشی اور مرضی سے اپنے آپ کو دشمنوں کے حوالے کیا۔
مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں۔
اُسی وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔
مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
(متّی 26 باب 55 تا 56 آیات)
سوچنے کی بات
اگر چہ یسوع مسیح کو پورا اختیار تھا کہ اپنے دشمنوں کو تباہ کرکے موت سے بچ جاتے، لکین اس کے بجائے یسوع مسیح نے خدا کی مرضی کو ترجیح دی۔ انبیاء کرام کی پیش گوئیوں کے مطابق خدا کی مرضی یہ تھی کہ یسوع مسیح دنیا کے گناہوں کے فدیہ کے لئے اپنی جان قربان کریں۔ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کرکے خدا کی مرضی پوری کی اب سوال یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں خدا کی مرضی کس پوری کرتے ہیں؟
دعا۔ اے میرے پاک خدا۔ مجھے توفیق دیں کہ میں یسوع مسیح کی طرح ہمیشہ آپکی مرضی کو اولین ترجیح دوں۔ آمین
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔