کُبڑی عورت

Mark Waseem

ایک دفعہ یسوع مسیح ایک عبادت خانے میں تعلیم دے رہے تھے تو وہاں ایک ایسی عورت تھی جو کہ بدرُوح کے باعث کُبڑی ہوچکی تھی۔ جب یسوع مسیح نے اس عورت کو شفا دی تو مذہبی رہنماؤں نے دیکھا کہ یسوع مسیح نے سبت کے روز اِس عورت کو شفا دی ہے تو وہ راہنما یسوع مسیح سے خفا ہونے لگے۔ اِس کا سبب یہ تھا کہ حضرت موسیٰ کی شریعت میں خدا تعالیٰ نے سبت کے دن کو آرام کا دن قرار دِیا تھا۔ یاد رہے کہ سبت ہفتہ کا ساتواں دن تھا جس کا دورانیہ جمعہ کی شام سے لے کر ہفتہ کی شام تک ہوتا تھا۔ یہودی مذہبی رہنماؤں نے اس حکم کی تشریح کرتے ہوئے کئی قوانین بنا رکھے تھے کہ سبت کے روز کون سے کام کئے جاسکتے ہیں اور کون سے نہیں کئے جاسکتے۔ یہودی مذہبی رہنماؤں کے قوانین کے مطابق شفا دینا بھی اِس حکم کی نافرمانی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن یسوع مسیح نے اُن یہودی مذہبی رہنماؤں کو اِس حکم کی تفسیر کرکے بتائی۔

کلامِ مقدس میں ارشادہے:

“پِھر وہ سبت کے دِن کسی عبادت خانہ میں تعلیم دیتا تھا۔ اور دیکھو ایک عورت تھی جس کو اٹھارہ برس سے کسی بدرُوح کے باعث کمزوری تھی۔ وہ کُبڑی ہو گئی تھی اور کسی طرح سیدھی نہ ہو سکتی تھی۔”(لوقا 13 باب 10 تا 11 آیات)۔

“یسوع نے اُسے دیکھ کر پاس بُلایا اور اُس سے کہا اَے عَورت تُو اپنی کمزوری سے چُھوٹ گئی۔ اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھّے۔ اُسی دم وہ سیدھی ہو گئی اور خُدا کی تمجید کرنے لگی۔”(لوقا 13 باب 12 تا 13 آیات)- 

“عبادت خانہ کا سردار اِس لئے کہ یسوع نے سبت کے دِن شفا بخشی خَفا ہو کر لوگوں سے کہنے لگا چھ دِن ہیں جن میں کام کرنا چاہیے پس اُن ہی میں آ کر شفا پاؤ نہ کہ سبت کے دِن۔ خُداوند نے اُس کے جواب میں کہا کہ اَے ریاکارو! کیا ہر ایک تُم میں سے سبت کے دِن اپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے نہیں لے جاتا؟ (لوقا 13 باب 14 تا 15 آیات)-

“پس کیا واجب نہ تھا کہ یہ جو ابرہاؔم کی بیٹی ہے جس کو شَیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھّا تھا سبت کے دِن اِس بند سے چُھڑائی جاتی؟ جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمندہ ہُوئے اور ساری بِھیڑ اُن عالِیشان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئی۔”(لوقا 13 باب 16 تا 17 آیات)۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔