کورس نمبر09- نئی زِندگی

Mark Waseem

کلامِ مُقدس کا مرکزی مضمون” اِنسان اور خُدا تعالیٰ کے درمیان باہمی میل ملاپ اور یگانگت ہے۔” گزشتہ کورس میں ہم سیکھ چکے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے انسان کو خلق کرکے باغِ عدن میں اپنی حضوری میں رکھا۔لیکن اپنے گناہ کے باعث انسان قربتِ الٰہی سے محروم ہوگیا۔ جب تک خدا تعالیٰ اور انسان میں قربت رہی اُن کی سوچ میں بڑی یگانگت اور ہم آہنگی تھی۔اِنسان کا طرزِ حیات خُدا تعالیٰ کے معیار کے مطابق تھا۔ خُدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرکے اِنسان کو بڑا سکون اور باطنی اِطمینان حاصل ہوتا تھالیکن جب گُناہ اِنسان کی زِندگی میں آیا تو اُس کی سوچ اور طرزِ زِندگی میں تبدیلی واقع ہوئی۔ اُس اِنسان نے ایسی زِندگی بسر کرنا شروع کردی جو سراسر خُدا تعالیٰ کی پاکیزگی اور فطرت کے برعکس تھی۔ اَب اُس اِنسان کی زِندگی میں محبت، حِلم، نیکی، پرہیزگاری، اور پاکیزگی کی جگہ نفرت، حسد، بدخواہی، بُغض، لڑائی جھگڑے، عداوت، حرام کاری، شہوت پرستی اور بُت پرستی جیسی باتیں آگئیں۔ اَب کس طرح ممکن ہوسکتا تھا کہ اِنسان دوبارہ وہی طرزِ زندگی اختیار کرلیتا جو خُدا تعالیٰ کی فطرتٗ پاکیزگی اور معیار کے مطابق ہوتا۔ چونکہ اِنسانی کردار اور فطرت کے سارے بگاڑ کا سبب گُناہ ہے اِس لئے جب تک اِنسان کو گُناہ سے نجات حاصل نہ ہو جاتی اُس کے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانا ممکن نہ تھا۔


یہ کورس جس کا نام”نئی زندگی” ہے ٗ کلامِ الٰہی پر مبنی اِس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اِس کورس کا مطالعے کرنے سے آپ جان سکتے ہیں کہ خدا تعالیٰ ہم سے کس قسم کی طرزِ زندگی کا تقاضا کرتا ہے اور یہ بھی کہ وہ کس طرح پاکیزہ زندگی بسر کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اگر آپ خلوصِ دل سے اِس کورس کا مطالعہ کریں گے تو یقیناً خُدا تعالیٰ آپ کے باطن کو منور کرے گا اور رُوح القدس آپ کو قائل کرے گا کہ آپ گُناہ آلودہ پُرانے طور طریقے ترک کرکے خدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق نئے طور سے پاکیزہ چال چلن اختیار کریں۔
ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہ کورس بعنوان “نئی زندگی” آپ کے لئے برکاتِ الٰہی کا سبب بنے گا۔