چونکہ خُدا محبت ہے اور وہ چاہتا ہے کہ کوئی انسان بھی اُس سے دور رہ کر ہلاک نہ ہو اِس لئے اُس نے اِنسان کی ہدایت اور برکت کے لئے دو خاص انتظام کئے۔
اوّل: اپنے انبیا ئے کرام کو بھیجا تاکہ وہ خُدا کی مرضی انسان پر ظاہر کریں۔
دوم: اپنے انبیا ئے کرام کے وسیلہ سے ہی اپنی شریعت تحریر کروائی تاکہ انسان اُس کے مطابق عمل کر کے خُدا کی خوشنودی حاصل کرے اور زندہ رہے۔
خُدا نے انبیا کو دُنیا میں اِس لئے بھیجا کہ اُن کا آنا اِنسان کے لئے برکت اور زندگی کا باعث ہواور اِسی طرح شریعتِ الٰہی کا واحد مقصد بھی اِنسان کو زندگی عطا کر نا تھا۔ جب خُدا نے حضرت ابرہام(ابراہیم)کواپنی خدمت کے لئے چُنا تو اُن سے فرمایا،
”سو تُو(سب قوموں کے لئے) باعثِ برکت ہو“(پیدایش12: 2)۔
پھر مزید فرمایا کہ
” اور تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی) پیدایش22: 18)
انبیا اور شریعتِ الٰہی کی تعلیم یہ ہے خُدا ہر انسان سے بلا امتیاز پیار کرتا ہے۔ اور سب اِنسان ایک خاندان ہیں اورہر شخص اِس عالمگیر خاندان یا عالمگیر مساوات کا حصہ ہے۔ یہی حقیقت ہے جسے تسلیم کرنے سے تعصب اور نفرت کی تمام دیواریں گر جاتی ہیں۔
جب کوئی شخص یہ قبول کر لیتا ہے کہ خُدا تعالیٰ کے نزدیک سب انسان قابلِ قدر ہیں اور سب اِنسانوں سے خُدا پیار کرتا ہے تو وہ یہ قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے کہ ہر اِنسان کو جینے کا حق ہے، اُس کا تعلق خواہ کسی بھی مذہب اور عقیدے سے کیوں نہ ہو۔