نسل۔ حضرت ابراہیم

Mark Waseem

آپ نے 75 برس کی عمر میں خدا کے حکم کے مطابق اپنے وطن سے ہجرت کی اور ابھی تک آپ اولاد کی نعمت سے محروم تھے۔ جب آپ نے اللہ تعالیٰ سے اپنی اولاد کی محرومی کے بارے میں درخواست کی تو اللہ تعالیٰ نے آپ سے ایک عظیم وعدہ کیا۔ پیدایش 15: 5-6. میں یوں مرقوم ہے۔ ” وہ (خدا) اُس (ابرام) کو باہر لے گیا اور کہا کہ اَب آسمان کی طرف نگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کوگن سکتا ہے تو گن اور اُس سے کہا کہ تیری اولاد ایسی ہی ہو گی اور وہ (ابرام) خداوند پرایمان لایا اور اِسے اُس (خداوند) نے اُس (ابرام) کے حق میں راست بازی شمار کیا“ ۔ جب اس وعدہ کو تقریبا ًدس(10) سال گزر گئے توحضرت ابراہیم نے اپنی بیوی ساری (بی بی سارہ) کی تجویز پر اُن کی مصری لونڈی بی بی حاجرہ سے شادی کر لی۔ جب حضرت ابراہیم چھیاسی (86) برس کے ہوئے تو بی بی حاجرہ کے بطن سے حضرت اسمعٰیل پیدا ہوئے (پیدایش16 :1-15) ۔ خدا نے حضرت ابراہیم کوبیٹا دینے کا وعدہ اُس وقت کیاجب اُن کی ایک ہی بیوی تھی جس کا نام ساری (بی بی سارہ) تھا ۔ اس سے واضح ہے کہ خدا بی بی سارہ ہی کے وسیلہ سے اپنا عہد پورا کرنے کو تھے تاہم حضرت ابراہیم چاہتے تھے کہ خُدا اپنا منصوبہ حضرت اسمعٰیل کے وسیلہ ہی پورا کریں ۔ آپ نے خُدا تعالیٰ سے درخواست کی ”۔ ۔ ۔ کاش حضرت اسمٰعیل ہی تیرے حضور جیتا رہے“ (پیدایش18:17) ۔تاہم خدا جو لاتبدیل اور مستقل مزاج ہے اُس نے اپنے ارادہ کو قائم رکھتے ہوئے ابراہیم کی درخواست قبول کرنے کی بجائے اُن سے فرمایا ” بے شک تیری بیوی سارہ کے تجھ سے بیٹا ہو گا ۔تُو اُس کا نام اضحاق رکھنا اورمَیں اُس سے اور پھر اُس کی اولا د سے اپنا عہد جو اَبدی عہد ہے باندھوں گا“ (پیدایش19:17) ۔ چنانچہ الٰہی وعدہ کے مطابق نوّے (90) سال کی عمر میں بی بی سارہ کے ہاں وعدہ کا فرزند حضرت اضحاق پیدا ہوا، اُس وقت حضرت ابراہیم سو(100) برس کے تھے (پیدایش21: 3-5) ۔