جب خُدا تعالیٰ نے حضرت آدم سے پوچھا کہ اُنہوں نے شجرِ ممنوعہ کا پھل کیوں کھایا تو اُنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے حضرت حوا پر الزام لگانا شروع کردیا۔ اگرچہ شروع شروع میں الزام تراشی اور بے اعتمادی کی یہ باتیں بڑی معمولی دکھائی دیتی تھیں تاہم بعد میں ان منفی باتوں نے نسل انسان میں بڑی شدت اختیار کر لی۔ بڑھتے بڑھتے یہ سلسلہ خون خرابے اور قتل و غارت تک پہنچ گیا۔
حضرت آدم کے بڑے بیٹے قائن (قابیل) نے اپنے کھیت کے پھل کا ہدیہ خُدا کے حضور قربانی کے طور پر پیش کیا جو خُدا نے منظور نہ کیا بعد میں حضرت آدم کے چھوٹے بیٹے ہابل (ہابیل) نے اپنے جانور وں کی قربانی پیش کی جو خُدا نے قبول کر لی۔اس صورتِ حال کو دیکھ کر قائن(قابیل) حسد سے بھر گیا اور اپنے چھوٹے بھائی ہابل(ہابیل) کو قتل کر ڈالا (پیدایش4: 1-8)۔ یوں یہ سلسلہ آگے ہی آگے بڑھتے ہوئے شدت اختیار کرتا گیا۔