ہم سیکھ چکے ہیں کہ حضرت آدم اور حوا کے گناہ کے باعث انسان کی فطرت گناہ آلودہ ہوگئی ہے۔ اس کے باعث ہر انسان کا رجحان گناہ کی جانب ہوگیا ہے۔ انجیلِ مقدس کے مطابق جب کوئی انسان اپنے گناہوں سے توبہ کرکے یسوع مسیح کے کفارے پر ایمان لاتا ہے تو خدا تعالیٰ ایک مددگار کے طور پر اُسے روح القدس انعام میں بخشتا ہے۔ یہ مددگار انسان کے باطن کو تبدیل کرکے اُسے ایک نئی طبیعیت عطا کرتا ہے۔ یوں یسوع مسیح پر ایمان لانے والا شخص ایک نیا انسان بن جاتا ہے۔ اس عمل کو نئی پیدائش کہا جاتا ہے۔ نئے طور پر پیدا ہونے والا شخص روح القدس کی طاقت سے خدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جس قدر وہ روح القدس سے معمور ہوتا جاتا ہے اُسی قدر اس کی زندگی پاکیزہ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اب اس کی زندگی میں دشمنی، حسد اور نفرت کی جگہ محبت، خیرخواہی اور برداشت کے جذبات پیدا ہونے شروع ہوجا تے ہیں۔ اسی طرح بُرے خیالات، بداخلاقی، نشہ بازی کی جگہ نیکی، پرہیزگاری اور خدا پرستی جنم لیتی ہے۔ پولُس رسول اس بارے میں یوں فرماتے ہیں کہ” اِس لِئے اگر کوئی مسِیح میں ہے تو وہ نیا مخلُوق ہے۔ پُرانی چِیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئِیں۔ 2-کرنتھیوں 5 باب 17 آیت۔
کُر۔ اسی طرح یسوع مسیح نے بھی فرمایا” یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہِیں سکتا۔
(یُوحنّا 3 باب 3 آیت)۔ یسوع مسیح کو قبول کرنے سے انسان نہ صرف نیا مخلوق بن جاتا ہے بلکہ اُسے خدا کا بیٹا ہونے کا بھی حق حاصل ہو جاتا ہے۔
یوحنا رسول فرماتے ہیں کہ” لیکِن جِتنوں نے اُسے قُبُول کِیا اُس نے اُنہِیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہِیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں۔
(یُوحنّا 1 باب 12 آیت)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔