انجیلِ نویس متی رسول بیان کرتے ہیں کہ مقدس یوسف فرشتے کا پیغام سن کر اپنی بیوی (منگیتر) مریم کو اپنے ہاں لے آئے۔ تاہم جب تک اُس کے(مریم) بیٹا نہ ہوا اُس(مریم) کو بیوی کے طور پر نا جانا۔ (متی 1: 24-25)۔
(یاد رہے کہ یہودی معاشرے میں جب کسی نوجوان لڑکی کی منگنی یا نسبت کسی شخص سے ہوجاتی تو اُسے اُس شخص کی بیوی بھی کہا جاتا تھا)۔
انجیل نویس مقدس لوقا بیان کرتے ہیں کہ جب خداوند یسوع مسیح کی پیدائش کا وقت نزدیک تھا تو اُنہی دنوں میں قیصر اوگوستس(بادشاہ) کی طرف سے یہ حکم جاری ہؤا کہ سب لوگ اپنے اپنے شہروں میں جاکر اپنے اپنے نام درج کرائیں۔
مزید دیکھنے کے لئے درج ذیل حوالہ کو پڑھیں جو انجیل مقدس میں سے لیا گیا ہے۔
اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصراَوگوُستُس کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں۔
یہ پہلی اِسم نوِیسی سُوریہ کے حاکِم کورِنیُس کے عہد میں ہُوئی۔
اور سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گئے۔
پَس یُوسُف بھی گلِیل کے شہر ناصرۃ سے داؤد کے شہر بیت لحم کو گیا جو یہُودیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؤد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا۔
تاکہ اپنی منگیتر مریم کے ساتھ جو حامِلہ تھی نام لِکھوائے۔
جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کو وقت آ پہُنچا۔
اور اُس کا پہلوٹا بَیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کِیُونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی۔
لوقا 2: 1-7
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں