محدود وسائل پر بڑھوتی کی برکت

Mark Waseem

ایک بار المسیح شہر سے دُور ایک ویران جگہ پر لوگوں کو تعلیم اوربیماریوں سے شفا دے رہے تھے۔ ”جب شام ہوئی تو شاگرد اُس کے پاس آکر کہنے لگے کہ جگہ ویران ہے اور وقت گزر گیا ہے لوگوں کو رخصت کردے تاکہ گاﺅں میں جا کر اپنے لئے کھانا مول لیں۔یسوع نے اُن سے کہا اِن کا جانا ضرور نہیں تُم ہی ان کو کھانا دو۔اُنہوں نے اُس سے کہا یہاں ہمارے پاس پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کے سوا اَورکُچھ نہیں ۔اُس نے کہاوہ یہاں میرے پاس لے آﺅ۔اُس نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھنے کا حکم دیا۔پھر اُس نے وہ پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے لوگوں کو۔اور سب کھا کر سیر ہوگئے۔اور اُنہوں نے بچے ہوئے ٹکڑوں سے بھری ہوئی بارہ ٹوکریاں اُٹھائی اور کھانے والے عورتوں اور بچوں کے سوا پانچ ہزار مرد کے قریب تھے“
اِسی طرح ایک اَور موقعہ پر جب لوگ تین روز تک متواتر آ پ کے ساتھ رہے تو آپ نے فرمایا کہ مَیں اُنہیں بھوکا رخصت نہیں کرنا چاہتا۔اور شاگردوں سے پوچھا کہ تمہارے پاس کُچھ ہے۔ چنانچہ اُن کے پاس صرف سات روٹیاں اور تھوڑی سی مچھلیاں تھیں۔ آپ نے اُن پر برکت چاہی اور اُنہیں دِیں تاکہ وہ لوگوں میں بانٹ دیں ۔ اُن سے عورتوں اور بچوں کے علاوہ چار ہزار مرد سیرہوگئے ۔ اور اس کے علاوہ ٹکڑوں سے بھرے ہوئے سات ٹوکرے بھی بچ گئے۔(متی15:14۔21؛ متی32:15۔38)۔
یہاں ہم غور کر سکتے ہیں جب محدود وسائل المسیح کے ہاتھ میں دئیے گئے تو ان پر اس قدربرکت آگئی کہ اُن کی توقع سے بھی بڑھ کر اُن کی ضروریات کے لئے کافی ہو گئے۔اِس سے ہم سیکھتے ہیں کہ جب المسیح ہمارے ساتھ ہوتے ہیں تو ہمارے محدود وسائل پر اَندیکھی برکات آجاتی ہیں اور وہ ہماری تمام تر ضروریات کے لئے کافی ہو جاتے ہیں۔