لوگوں کی بیوفائی اور خُدا کی وفاداری

Mark Waseem

اِس سبق میں ہم نے دیکھا کہ خُدا تعالٰی کے انبیاء کی تمام تر تنبیہ کے باوجود شمالی سلطنت کے لوگ اپنی سرکشی اور ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے جس کے نتیجہ میں اُنہیں تباہی اور عذابِ الٰہی کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم بنی اسرائیل کی تمام تر بیوفائی کے باوجود خُدا تعالٰی کی وفاداری میں کوئی فرق نہ آیا۔خُدا تعالٰی نے حضرت ابرہام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُن کی نسل کو ایک بڑی قوم بنا کر ملکِ کنعان میں بسائے گا ۔ جس کی تکمیل ہم گزشتہ اسباق میں دیکھ چُکے ہیں ۔ اِسی طرح خدا تعالٰی نے اُن سے یہ وعدہ بھی کیا کہ اُن کی نسل کے وسیلہ سے دُنیا کی ساری اقوام کو برکت ملے گی ۔ اور پھر سابقہ اسباق میں ہم یہ سیکھ چُکے ہیں کہ اس وعدہ کو المسیح کے وسیلہ پورا ہونا تھا ۔ یوں خُدا تعالٰی اپنی وفاداری کے ثبوت میں ہر دور میں المسیح کے بارے میں کسی نہ کسی نئی بات کا انکشاف کرتے رہے ہیں ۔

اس سبق میں اس تعلق سے ہم نے دو باتیں سیکھیں، 1: حضرت عاموس کے وسیلہ ہم نے سیکھا کہ خُدا تعالٰی المسیح کے وسیلہ حضرت داﺅد کی سلطنت کو بحال کریں گے۔ 2: حضرت ہوسیع کے وسیلہ سیکھا کہ المسیح مریں گے اور تیسرے روز پھر زندہ ہوں گے۔