خداوند یسوع مسیح کے بارے میں باری تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے وسیلے جو کچھ بھی فرمایا اُس کی تکمیل کے بارے میں ہمارے تمام شکوک وشبہات اُسی وقت دور ہوسکتے ہیں جب ہمیں پختہ یقین ہو جائے کہ خدا اپنے ارادہ میں تبدیل ہے۔ جو کچھ وہ اپنے ارادہ میں ٹھہرا لیتا ہے اُسے ہر حال میں پورا کرتا ہے۔ چنانچہ یہ جاننا لازم ہے کہ اس ضمن میں کلامِ مقدس خدا کے بارے میں تعلیم دیتا ہے۔
یسوع مسیح کے بارے میں سینکڑوں سال پہلے انبیاء کرام نے پیش گوئیاں فرمائی تھی۔ اُن پیش گوئیوں میں چار باتوں کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔
1۔ یسوع مسیح گناہگاروں کے لئے اپنی جان فدیہ میں دیں گے۔
2۔ یسوع مسیح گناہگاروں کے درمیان دفن ہوں گے۔
3۔ آپ قبر میں سے جی اُٹھے گے۔
4۔ جی اٹھنے کے بعد آپ آسمان پر زندہ اٹھائے جائیں گے۔
مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل کلامِ مقدس کے حوالہ جات کا مطالعہ کریں۔
خدا انسان نہیں کہ جھوٹ بولے اور نہ آدم زاد ہے کہ اپنا ارادہ بدلےکیا جو کچھ اس نے کہا اسے نہ کرے؟یا جو کچھ اس نے فرمایا اسےپورا نہ کرے؟
(گنتی 23 باب 19 آیت)
اسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہو گا۔وہ انجام میرے پاس واپس نہ آئے گابلکہ جو کچھ میری خواہش ہو گی وہ اسےپورا کرے گا اور اس کام میں جس کس کے لئے میں نے اسے بھیجا موثر ہو گا۔
(یسعیاہ 55 باب 11 آیت)
لیکن میَں اپنی شفقت اُس پر سے ہٹا نہ لونگا۔اور اپنی وفاداری کو باطل ہونے نہ دوں گا۔
میَں اپنے عہد کو نہ توڑونگا۔ اور اپنے مُنہ کی بات کو نہ بدلوں گا۔
(زبُور شریف 89 باب 33 تا 34 آیات)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔