اگر چہ انسان نے مختلف طریقوں سے پانی اور ہوا کو ایک محدود حد تک اپنے اختیار میں کرکے اُن سے کئی فوائد حاصل کئے ہیں۔ لیکن گاہے بگاہے ہونے والے حادثات اِس کا واضح ثبوت ہیں کہ انسان مکمل طور پر اِن عناصر پر اختیار حاصل نہیں۔ پانی، ہوا اور دیگر قوتوں پر مکمل اختیار صرف خدا تعالیٰ کو ہی حاصل ہے۔ انجیلِ مقدس میں مرقوم ہے کہ اِسی الٰہی اختیار کا مظاہرہ خداوند یسوع مسیح نے بھی کیا۔
مزید سمجھنے کے لئے نیچے دئیے گئے انجیل مقدس کے حوالوں کو پڑھیں۔
جب وہ کشتی پر چڑھاتو اُس کے شاگرد اُس کے ساتھ ہو لئے۔اور دیکھو جھیل میں ایسا بڑا طوفان آیا کہ کشتی لہروں میں چھپ گئی مگر وہ سوتا تھا۔اُنہوں نے پاس آکر اُسے جگایا اور کہا اے خداوند ہمیں بچا! ہم ہلاک ہوئے جاتے ہیں۔اُس نے اُن سے کہااے کم اعتقادو! ڈرتے کیوں ہو؟تب اُس نے اُٹھ کر ہوا اورپانی کو ڈانٹا اور بڑا امن ہو گیا۔اور لوگ تعجب کر کے کہنے لگے کہ یہ کس طرح کا آدمی ہے کہ ہوا اور پانی بھی اِس کا حکم مانتے ہیں؟
(متی 08 باب 23 تا 27 آیات)
اور اُس نے فوراً شاگردوں کو مجبور کیا کہ کشتی میں سوار ہو کر اُس سے پہلے پار چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رخصت کرے۔ اورلوگوں کو رخصت کرکے تنہا دُعاکرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب شام ہوئی تو وہاں اکیلا تھا۔مگرکشتی اُس وقت جھیل کے بیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مخالف تھی۔ اور وہ رات کے چوتھے پہر جھیل پر چلتا ہوا اُن کے پاس آیا۔ شاگرد اُسے جھیل پر چلتے ہوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بھوت ہے اور ڈرکرچلّااُٹھے۔ یسوع نے فوراً اُن سے کہا خاطر جمع رکھو۔ مَیں ہوں۔ ڈرومت۔ پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اے خداوند اگر تُو ہے تو مجھے حکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آئوں۔اُس نے کہا آ۔پطرس کشتی سے اُتر کر یسوع کے پاس جانے کے لئے پانی پر چلنے لگا۔ مگر جب ہوا دیکھی تو ڈرگیا اور جب ڈوبنے لگا تو چلا کر کہا اے خداوند مجھے بچا! یسوع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا اور اُس سے کہا اے کم اعتقاد تُونے کیوں شک کیا؟ اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔ اور جو کشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سجدہ کرکے کہا یقینا تُو خداکا بیٹاہے۔
(متی 14 باب 22 تا 33 آیات)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔