فسح کی قربانی

Mark Waseem

خدا نے حضرت موسیٰ کی معرفت فرعون سے نو (9) بارکلام کیا لیکن اُس نے خدا کی بات نہ سُنی۔ آخری سزا کے طور پر خدا نے فرعون اور ہر مصری انسان و حیوان کے پہلوٹھوں کو مار دیا۔ لیکن سب بنی اسرائیل محفوظ رہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کے پہلوٹھے کیونکر محفوظ رہے؟
خُدا تعالٰی نے بنی اسرائیل کوحکم دیا کہ اُن کا ہر خاندان ایک یک سالہ برّہ قربان کرے اور اُس کا خون اپنے دروازہ کی چوکھٹ پر لگائے ۔ چنانچہ جس دروازہ پر خون لگا ہو گا اُس خاندان کے تمام افراد موت سے محفوظ رہیں گے۔ اس قربانی کو ”فسح کی قربانی“ کہا جاتا ہے۔ فسح کا مطلب ہے ”چھوڑ دینا“ چنانچہ یہ عید اُس عظیم واقعہ کی یاد میں منائی جاتی ہے جب خُدا نے بنی اسرائیل کے پہلوٹھوں کو تو چھوڑ دیا لیکن مصریوں کے پہلوٹھوں کو ہلاک کر دیا ۔ اسی لئے اسے ”عیدِ فسح “ کہا جاتا ہے۔
اس حوالہ سے مزید تفصیل یوں بیان کی گئی ہے۔۔ ۔ ۔ ” تمہارا برّہ بے عیب اور یک سالہ نر ہواور ایسا بچہ یا تو بھیڑوں میں سے چن کر لینا یا بکریوں میں سے۔ اور تم اُسے اِس مہینے کی چودھویں تک رکھ چھوڑنا اوراسرائیلیوں کے قبیلوں کی ساری جماعت شام کو اُسے ذبح کرے۔ اور تھوڑا سا خون لے کر جن گھروں میں وہ اُسے کھائیں اُن کے دروازوں کے دونوں بازوﺅں اور اُوپرکی چوکھٹ پر لگا دیں۔
اور وہ اُس کے گوشت کو اُسی رات آگ پر بھون کر بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھا لیں“ (خروج 12: 5-8) ۔ ”خداوند مصریوں کو مارتا ہوا گزرے گا اور جب خداوند اوپر کی چوکھٹ اور دروازہ کے دونوں بازوﺅں پر خون دیکھے گا تو وہ اُس دروازہ کو چھوڑ جائے گا اور ہلاک کرنے والے کو تم کو مارنے کے لئے گھر کے اندر آنے نہ دے گا “ (خروج 23:12 )۔