عورت کی حیثیت

Mark Waseem

خدا تعالیٰ نے مرد اور عورت کو نر اور ناری پیدا کیا اور مرد اور عورت دونوں خدا تعالیٰ کی صورت پر تخلیق ہوئے۔ خدا تعالیٰ کی نظر میں مرد اور عورت دونوں برابر حیثیت کے مالک ہیں تاکہ دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں۔  خدا تعالیٰ نے مرد اور عورت کو یہ اختیار دیا کہ وہ دونوں زمین پر حکومت کرے۔ جب مرد اشرف المخلوقات ہے تو عورت بھی مرد میں سے نکالی گئی ہے اس لئے عورت بھی اشرف المخلوقات کا درجہ رکھتی ہے۔

کلام مقدس میں مرقوم ہے کہ”اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پیدا کِیا۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پیدا کِیا۔ نر و ناری اُن کو پیدا کِیا۔ (پیدائش 1 باب 27 آیت)۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ”اور خُدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پَھلو اور بڑھو اور زمِین کو معمُور و محکُوم کرو اور سمُندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمِین پر چلتے ہیں اِختیار رکھّو۔ (پیدائش 1 باب 28 آیت)۔

برائے غور و خوض

خدا تعالیٰ نے عورت کو مرد کا مددگار بنایا،تاکہ دونوں مل کر اپنی خوبیوں اور لیاقتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خدا تعالیٰ کی عطا کردہ ذمہ داریوں کو پورا کریں۔لیکن سوال یہ ہے کہ ہم کس حد تک اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں؟

دُعا

اَے خداوند !تیرا شکر ہو کہ آپ نے مرد اور عورت کو اپنی صورت پر تخلیق کرکے ایک دوسرے کی تعمیر و ترقی کا وسیلہ بنایا۔ اَے خدا !بخش دیجئے کہ ہم ایک دوسرے کی قدر کرنا سیکھیں۔ آمین

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔