عورت کو خلق کِیا جانا

Mark Waseem

کلامِ مُقدس میں ارشاد ہے: 

“اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدم کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں۔ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔” (پیدائش 2 باب 18 آیت)۔

“اور خُداوند خُدا نے کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرندے مٹّی سے بنائے اور اُن کو آدم کے پاس لایا کہ دیکھے کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے اور آدم نے جس جانور کو جو کہا وُہی اُس کا نام ٹھہرا۔”(پیدائش 2 باب 19 آیت)۔

“اور آدم نے کُل چوپایوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل دشتی جانوروں کے نام رکھّے پر آدم کے لئے کوئی مددگار اُس کی مانند نہ ملا۔”(پیدائش 2 باب 20 آیت)۔

کلامِ مقدس میں عورت کی تخلیق کے بارے میں کچھ اِس طرح مرقوم ہے کہ

“اور خُداوند خُدا نے آدم پر گہری نیند بھیجی اور وہ سو گیا اور اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک کو نِکال لِیا اور اُس کی جگہ گوشت بھر دِیا۔ اور خُداوند خُدا اُس پسلی سے جو اُس نے آدم میں سے نِکالی تھی ایک عَورت بنا کر اُسے آدم کے پاس لایا۔”(پیدائش 2 باب 21 تا 22 آیات)

“اور آدم نے کہا کہ یہ تو اب میری ہڈِّیوں میں سے ہڈّی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے اِس لِئے وہ ناری کہلائے گی کیونکہ وہ نر سے نِکالی گئی۔ (پیدائش 2 باب 23 آیت)۔

کلام مقدس مزید بیان کرتا ہے کہ

“اِس واسطے مَرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بِیوی سے مِلا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔ (پیدائش 2 باب 24 آیت)۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔