تخلیق کے بیان میں ہم سیکھ چکے ہیں کہ خُدا تعالیٰ نے سب جانداروں کو خلق کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کو زندہ رکھنے کے لئے خوراک کا انتظام بھی کیا۔ چنانچہ لکھا ہے،
”اور خُدا نے (انسان سے) کہا دیکھو میں تمام رُوئ زمین کی کُل بیج دار سبزی اور ہر درخت جس میں اُسکا بیج دار پھل ہو تُم کو دیتا ہوں یہ تمہارے کھانے کو ہوں اور زمین کے کُل جانوروں کیلئے اور ہوا کے کل پرندوں کیلئے اور اُن سب کے لئے جوزمین پر رینگنے والے ہیں جن میں زندگی کا دم ہے، کل ہری بوٹیاں کھانے کو دیتا ہوں اور ایسا ہی ہوا“ (پیدایش1: 29-30) ۔
چنانچہ خدا تعالیٰ سب کو بلا امتیاز خوراک مہیا کرتا ہے۔ ایماندار بھی اُس کے دستِ شفقت سے سیر ہوتے ہیں اور بے دینوں کے لئے بھی اُس کی مُٹھی کُھلی رہتی ہے۔ جو اُس کو اپنا خالق و مالک مانتے ہیں اُنہیں بھی کثرت سے خوراک ملتی ہے اور جو اُس کی ذات اور وجود کے سرے ہی سے منکر ہیں اُنہیں بھی وہ کسی چیز کی کمی نہیں آنے دیتا۔ یقین نہ آئے تو بت پرستوں، ملحدوں، کافروں، گنہگاروں اور بے دینوں کے گھروں، محلوں،شہروں اور مُلکوں کا چکر لگا کر دیکھ لیں۔
اِنسان تو اِنسان ہیں، وہ تو ناپاک ترین جانوروں کو بھی خوراک عطا کر تا اور اُنہیں زندگی عطا کر کے زندہ رہنے کا بھی حق عطا کرتا ہے۔ چنانچہ زبور نویس یوں رقمطراز ہے،
”خُداوند سب پر مہربان ہے
اُس کی رحمت اُس کی ساری مخلوق پر ہے۔
خُداوند گرتے ہوئے کو سنبھالتا ہے
اور جھُکے ہو ئے کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔
سب کی آنکھیں تُجھ پر لگی ہوئی ہیں
تُو اُن کو وقت پراُن کی خوراک دیتا ہے
تُو اپنی مُٹھی کھولتاہے اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے) زبور145: 9، 14، 16)