سامری عورت (حصہ، دوئم)

Mark Waseem

یسوع مسیح کی ساری گفتگو میں یسوع مسیح کی کوشش یہ ہے کہ سامری عورت زندگی کا پانی (نجات کی نعمت) کو جان لے اور اُسے قبول کرنے کے لئے تیار ہو جائے۔لیکن وہ عورت اس بھید کو ابھی تک سمجھ نہیں رہی تھی، تاہم اس کے دل میں اس پانی کے حصول کی خواہش ضرور پیدا ہوگئی  جو یسوع مسیح اُسے پیش کرنا چاہتے تھے۔ اب ہم آگے دیکھیں گے کہ وہ سامری عورت اس خواہش کا اظہار کیسے کرتی ہے اور یسوع مسیح اُسے کیا جواب دیتے ہیں۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ”عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے ،تاکہ مَیں نہ پیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔ یسوع نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔ عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔ یسوع نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔ کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اَب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں۔ یہ تُو نے سچ کہا۔ عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔”(یوحنا 4 باب 15 تا 19 آیات)۔

سامری عورت شایدیہ سمجھتی ہے کہ جو شخص اُس سے بات کر رہا ہے وہ شاید کوئی نبی ہے۔ عورت اَب مذہبی نوعیت کے سوال پوچھتی ہے۔ وہ خصوصاً وہ یہ جاننے کی کوشش کرتی ہے کہ یسوع مسیح کے نزدیک عبادت کا صحیح تصور کیا ہے۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ”ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیےیروشلیم میں ہے۔ یسوع نے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلیم میں۔ تُم جِسے نہیں جانتے اُس کی پرستِش کرتے ہو۔ ہم جِسے جانتے ہیں اُس کی پرستِش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہُودِیوں میں سے ہے۔مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے”(یوحنا 4 باب 20 تا 23 آیات)۔

کلامِ مقدس  یہ بھی بیان کرتا ہے کہ”خُدا رُوح ہے اور ضرُور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستِش کریں۔ (یوحنا 4 باب 25 آیت)۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔