زِنا کار خاتون (حصہ، اول)

Mark Waseem

ایک دفعہ کچھ یہودی مذہبی رہنما (فقیہ اور فریسی) ایک عورت کو جو زنا میں پکڑی گئی تھی، وہ اُس عورت کو یسوع مسیح پاس لائے اور کہنے لگے کہ آپ اس عورت کے بارے میں کیا فتویٰ صادر کرتے ہیں؟ اُن کا مقصد یسوع مسیح کو پھنسانا تھا کہ وہ کس قسم کا فیصلہ دیتے ہیں۔ لیکن یسوع مسیح نے اُن کی چال کو سمجھتے ہوئے بڑی حکمت اور دانائی کے ساتھ اِس معاملے کو نپٹایا۔ چنانچہ اس واقعہ سے جہاں خداوند یسوع مسیح کی حکمت اور دانائی کا اِظہار ہوتا ہے وہاں یسوع مسیح لوگوں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ اُن کا اس دنیا میں آنے کا مقصد لوگوں پر گناہ کی سزا کا فتویٰ دینا نہیں بلکہ ان کے گناہوں سے نجات دے کر انہیں خدا تعالیٰ کی پاک حضوری میں بحال کرنا ہے۔ یہاں بھی یسوع مسیح نے اس عورت کے ساتھ یہ ہی کِیا۔

اِس واقعے میں ہم دیکھیں گے کہ کس طرح یسوع مسیح نے اس عورت پر فتویٰ لگانے کے بجائے اُسے بحال کرتے ہیں۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ

“صُبح سویرے ہی وہ پِھر ہَیکل میں آیا اور سب لوگ اُس کے پاس آئے اور وہ بیٹھ کر اُنہیں تعلِیم دینے لگا۔ اور فقیہہ اور فرِیسی ایک عَورت کو لائے جو زِنا میں پکڑی گئی تھی اور اُسے بیچ میں کھڑا کر کے یسوع سے کہا۔اَے اُستاد! یہ عورت زنا میں عین فعل کے وقت پکڑی گئی ہے۔”(یوحنا 8 باب 2 تا4 آیات)۔

“تَورَیت میں مُوسیٰ نے ہم کو حکم دِیا ہے کہ اَیسی عَورتوں کو سنگسار کریں۔ پس تُو اِس عَورت کی نِسبت کیا کہتا ہے؟ اُنہوں نے اُسے آزمانے کے لئے یہ کہا تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کا کوئی سبب نِکالیں مگر یسوع جُھک کر اُنگلی سے زمِین پر لِکھنے لگا۔”(یوحنا 8 باب 5 تا 6 آیات)۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔