رَبّ العالَمِیں

Da Wood

اِس زبُور سے جہاں ہم یہ سیکھتے ہیں کہ خُدا تعالیٰ پروردگار ہیں وہاں یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ آپ کسی خاص گروہ اور قوم کے ہی ربّ نہیں بلکہ ہر انسان اور جاندار کے پالنے والے ہیں۔ اِسی لئے زبور نویس خُدا تعالیٰ سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں
”سب کی آنکھیں تُجھ پر لگی ہیں۔
تُو اُن کو وقت پر اُن کی خوارک دیتا ہے۔
تُو اپنی مُٹھی کھولتا ہے
اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے“ (زبور145: 15-16)۔

”خُداوند کے نام کی حمد کرو۔
خُداوند سب قوموں پر بلند و بالا ہے۔
اُس کا جلال آسمان سے بر تر ہے
خُداوند ہمارے خُدا کی مانند کون ہے
جو عالمِ بالا پر تخت نشین ہے
جو فروتنی سے آسمان و زمین پر نظر کرتا ہے؟
وہ مسکین کو خاک سے
اور محتاج کو مزبلہ سے اُٹھا لیتا ہے“(زبور113: 3-7)
اِسی طرح صحائف ِ مقدّسہ میں کم از کم تین مقامات پر خُدا تعالیٰ کو ” ربّ العالمین “ کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔ (دیکھیں میکاہ4: 13؛ زکریاہ4: 14؛ زکریاہ6: 5)