یسوع مسیح نے اپنی تعلیم میں جرائم کے خاتمے کے لئے ان کے بنیادی محرکات اور اسباب کے سدباب پر زیادہ زور دیا ہے۔ آپ کے نزدیک گناہ کا سرچشمہ دل ہے۔ جب تک انسان کا دل گناہ سے پاک نہیں ہوتا جرائم اور گناہ کا خاتمہ ناممکن ہے۔ اسی لئے یسوع مسیح نے زیادہ زور زور دل کی تبدیلی پر دیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دل کی تبدیلی کس طرح ممکن ہے؟ کوئی بھی انسان اپنے طور پر اپنے دل کو پاک صاف نہیں کرسکتا۔ یہ خدا ہی ہے جو انسان کا دل پاک کرتا ہے اور پھر اُسے قوت بخشتا ہے کہ وہ اس پاکیزگی کی حالت میں قائم رہے۔
مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالوں کا مطالعہ کریں۔
کِیُونکہ اَندر سے یعنی آدمِی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرامکارِیاں۔
چورِیاں ۔ خُونریزیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدکارِیاں۔ مکر۔ شہوت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیواقُوفی۔
یہ سب بُری باتیں اَندر سے نِکل کر آدمِی کو ناپاک کرتی ہیں۔
(مرقس 7 باب 21 تا 23 آیات)
پطرس نے اُن سے کہا کے تُوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گُناہوں کی مُعافی کے لئِے یِسُوع مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے ۔
اِسلئِے کہ یہ وعدہ تُم اور تُمہاری اولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِن کو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بلائے گا ۔
(اعمال 2 باب 38 تا 39 آیت)
سوچنے کی بات۔
یسوع مسیح کی تعلیمات کے مطابق معاشرے میں پائے جانے والے بگاڑ کا اصل سبب انسانی فطرت اور دل کا گناہ آلودہ ہونا ہے۔ جب تک انسان کا دل تبدیل نہیں ہوتا جرائم کا خاتمہ ناممکن ہے۔ انسان کا دل صرف اُسی وقت تبدیل ہوسکتا ہے جب روح القدس اُس کے دل میں سکونت کرنے لگتا ہے۔ اور روح القدس ہر اُس انسان جو خدا کی طرف سے انعام میں ملتا ہے جو یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ تسلیم کرتا ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔