راست بازی اور موسوی شریعت

Mark Waseem

یہ جاننے کے لئے کہ کون کون سے کام راستبازی کے زمرے میں آتے ہیں خُدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کے وسیلے اپنے احکامات نازل فرمائے جنہیں عرفِ عام میں شریعت یا قانون بھی کہا جاتا ہے۔ شریعت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کون سا کام خُدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق ہے اور کون سا کام خُدا تعالیٰ کی مرضی کے خلاف ہے۔ یہ بھی کہ اگر کوئی خُدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرتا ہے تو اُس کا اجر کیا ہے لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اُس کی سزا کیا ہے۔ چنانچہ توریت شریف کی آخری کتاب میں یوں مرقوم ہے کہ”اور اگر تُو خُداوند اپنے خُدا کی بات کو جانفشانی سے مان کر اُس کے اِن سب حُکموں پر جو آج کے دِن مَیں تُجھ کو دیتا ہُوں اِحتیاط سے عمل کرے تو خُداوند تیرا خُدا دُنیا کی سب قَوموں سے زیادہ تُجھ کو سرفراز کرے گا۔” (اِستثنا 28 باب 1 آیت)

اِس کے ساتھ توراۃ شریف کی آخری کتاب میں یوں بھی مرقوم ہے کہ” لَعنت اُس پر جو اِس شرِیعت کی باتوں پر عمل کرنے کے لئے اُن پر قائِم نہ رہے اور سب لوگ کہیں آمِین۔” (اِستثنا 27 باب 26 آیت)

شریعت یہ تو بتاتی ہے کہ راست بازی اور ناراستی کیا ہیں اور یہ بھی کہ شرعی تقاضے کے مطابق زِندگی بسر کرنا ہی اصل راست بازی ہے۔ تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا عام انسان اِس قابل ہے کہ شریعت پر پورے طور پر عمل کرکے کامل طور پر راست باز ٹھہر سکے؟ عام مشاہدہ یہ ہے کہ کوئی بھی اِنسان شریعت پر کامل طور پر عمل نہیں کرسکتا۔

حضرت سلیمان فرماتے ہیں کہ” کیونکہ زمِین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔” (واعظ 7 باب 20 آیت)

اگر کوئی شریعت کے سب احکام پر عمل کرتا ہے لیکن صرف ایک پر عمل کرنے میں ناکام رہتا ہے وہ خُدا تعالیٰ کی نظر میں ساری شریعت کا نافرمان ہے۔ یسوع مسیح کے شاگرد یعقوب رسول فرماتے ہیں کہ” کیونکہ جِس نے ساری شرِیعت پر عمل کِیا اور ایک ہی بات میں خطا کی وہ سب باتوں میں قصُوروار ٹھہرا۔ اِس لِئے کہ جِس نے یہ فرمایا کہ زِنا نہ کر اُسی نے یہ بھی فرمایا کہ خُون نہ کر۔ پس اگر تُو نے زِنا تو نہ کِیا مگر خُون کِیا تَو بھی تُو شرِیعت کا عدُول کرنے والا ٹھہرا۔”(یعقوب 2 باب 10 تا 11 آیات)

اِس لئے پولُس رسول بھی فرماتے ہیں کہ” کیونکہ شرِیعت کے اَعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راست باز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لئے کہ شرِیعت کے وسیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے۔ “(رومیوں 3 باب 20 آیت)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔