فروغِ اخوتِ انسانی کے لئے لازم ہے کہ مثبت اور تعمیری سوچ اور رویہ کی ترویج کی جائے۔ جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں کہ تعمیر و ترقی اور مثبت سوچ پر مبنی کام خُدا تعالی کے ہیں ۔ خُدا تعالیٰ خالقِ کائنات ہوتے ہوئے ہمیشہ تعمیر و ترقی کے کام کرتے ہے جبکہ اس کے برعکس ابلیس جو خُدا کا دُشمن ہے وہ ہمیشہ تخریبی کاموں میں خوش رہتا ہے۔چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ مار دھاڑ’ تخریب کاری’ قتل و غارت اور اس طرح کے دیگر تخریبی کام ابلیس کے کام ہیں۔اور ان کاموں سے ہمیشہ انسانیت کو نقصان ہی پہنچتا ہے اور جن کاموں سے انسانوں کو نقصان پہنچے وہ کبھی بھی خُدا تعالی کے کام نہیں ہو سکتے ۔
اِسی طرح پیار اور محبت۔ ہمدردی ۔باہمی تعمیر و ترقی کا جذبہ ۔خدمت اور ایثار۔ برداشت اور معافی یہ سب تعمیری کام ہیں جس سے انسانیت کی ترقی ہوتی ہے انسانوں کو برکت ملتی ہے۔اِنسانیت بڑھتی اور پنپتی ہے۔ جن کاموں سے انسانیت کی بھلائی ہو اور انسانیت کی بڑھوتی ہو وہی خُدا کے کام ہیں۔چنانچہ ہمیں ہمیشہ اِس بات کے لئے فکر مند رہنا چاہئے کہ ہم جو بھی کرتے ہیں اُن سے اِنسانیت کو فائدہ پہنچے۔
انجیلِ جلیل میں اس حوالہ سے مرقوم ہے !
غرض اَے بھائیو!جتنی باتیں سچ ہیں اورجتنی باتیں شرافت کی ہیںاور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیںپاک ہیںاور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیںدل کش ہیںغرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیںاُن پر غور کیا کرو”(فلپیوں8:4)۔