دِیگر اِنسانوں اور خُدا تعالیٰ کے ساتھ ہمارے تعلقات

Mark Waseem

کلامِ مُقدس کے مطابق انسان کے انسان کے ساتھ اور اِسی طرح انسان کے خُدا تعالیٰ کے ساتھ دُرست تعلقات ہی حقیقی راستبازی ہے۔ اور کلامِ مُقدس کا مرکزی نقطہ یہی ہے کہ انسان کس طرح خدا تعالیٰ کے ساتھ اور دیگر انسانوں کے ساتھ اچھے تعلقات اُستوار کرسکتا ہے۔

مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالہ جات کا مطالعہ کریں۔

یسوع مسیح نے فرمایا کہ” اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔ دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔     (مرقس 12 باب 30 تا 31 آیات)

یوحنا کے خط میں یوں مرقوم ہے “اگر کوئی کہے کہ مَیں خُدا سے مُحبّت رکھتا ہُوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت رکھّے تو جُھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جِسے اُس نے دیکھا ہے مُحبّت نہیں رکھتا وہ خُدا سے بھی جِسے اُس نے نہیں دیکھا مُحبّت نہیں رکھ سکتا۔”(1۔یوحنا 4 باب 20 آیت)

جب یسوع مسیح یہ کہتے ہیں کہ” اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ” تو یسوع مسیح کے نزدیک پڑوسی سے مراد وہ شخص نہیں جو کسی کے گھر کے ساتھ رہتا ہے بلکہ ہر وہ فرد جس کا کسی نہ کسی طرح اُس سے واسطہ پڑتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ ہر انسان بِلا اِمتیاز رنگ و نسل اور مذہب ہمارا پڑوسی ہے اور وہ شخص ہماری محبت اور ہمدردی کا حق دار ہے

مندرجہ ذیل سوالات کے جواب دیں۔