دُشمنوں سے رہائی

Mark Waseem

خدا کی طرف سے بادشاہ مقرر ہونے کے بعد حضرت داﺅد فوری طور پر تخت نشین نہ ہوئے بلکہ اِس سے قبل اُنہیں بہت سی مشکلات میں سے گزرنا پڑا ۔ ِانہی ایّام میں فلستیوں نے بنی اسرائیل کا ناک میں دم کر رکھا تھا۔ فلستیوں میں ایک پہلوان جولیت تھا (جسے عربی میں جالوت کہا گیا ہے) اُس کا قد (6) چھ ہاتھ اور ایک (1) بالشت یعنی (9 فٹ19 انچ) تھا۔ اُس نے بنی اسرائیل کو للکارا تووہ سب اُس کے سامنے سے بھاگ گئے۔ حضرت داﺅد اُس وقت ابھی لڑکپن میں ہی تھے۔ آپ نے جب یہ منظر دیکھا تو آپ نے خداوند اور قوم اسرائیل کے لئے اپنی غیرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا، ” ۔ ۔ ۔ یہ نامختون فلستی ہوتا کون ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوجوں کی فضیحت کرے؟ “(1۔ سموئیل26:17) یوں اُس فلستی پرغالب آ کر آپ نے اپنی قوم کو اُس کے ظلم اور ذلت آمیز رویہ سے چھٹکارا دیا۔ اس فتح پرحضرت داﺅد کے حق میں نعرے سن کر ساﺅل بادشاہ خوش ہونے کی بجائے حسد سے بھر گیا اور اُن کی جان لینے کے در پے ہوگیا، جس کے باعث حضرت داﺅد کو وہاں سے جان بچا کر بھاگنا پڑا۔لیکن خدا نے ساﺅل بادشاہ کے بیٹے یونتن کے دل میں حضرت داﺅد کے لئے محبت ڈال دی اور وہ اپنے باپ کے بُرے منصوبوں سے حضرت داﺅد کوآگاہ کرتا رہا اور یوں اُنہیں ساﺅل سے بچائے رکھا۔ آخر ایک روزساﺅل خود ہی جنگ میں مارا گیا۔ اُس کے بعد حضرت داﺅد بادشاہ بن گئے۔ بادشاہ بننے کے بعد بھی اُنہیں بہت سی اندرونی اور بیرونی سازشوں اور مخالفتوں سے نپٹنا پڑا ۔لیکن خدا نے ہمیشہ اُن کی رہنمائی کی جس کی بدولت اُنہوں نے اپنے دورِ حکومت میں بنی اسرائیل کو ترقی کی منازل کی طرف گامزن کیا۔ (2 سموئیل 5 :10۔ 12) بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ یہ ساری فتح اور کامیابی اُنہیں خُدا کی وفاداری اور ساتھ کی بدولت حاصل ہوئی۔