خداوند یسوع مسیح نے خدا تعالیٰ کی کئی صفات بیان کئی ہیں۔ تاہم آپ نے زیادہ زور خدا اور انسان کے تعلق کو واضح کرنے پر دیا ہے تاکہ انسان جان سکے کہ وہ کس طرح خدا تعالیٰ کی قربت حاصل کرسکتا ہے۔
مزید سمجھنے کے لئے نیچے دئیے گئے انجیلِ مقدس کے حوالاجات کو پڑھیں۔
اور فقیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سن کر جان لیا کہ اُس نے اُن کو خوب جواب دیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پوچھا کہ سب حکموں میں اوّل کون سا ہے؟ یسوع نے جواب دیا کہ اوّل یہ ہے اے اسرائیل سن۔خداوند ہمارا خداایک ہی خداوند ہے۔ اور تُو خداوند اپنے خداسے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔ دوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حکم نہیں۔ فقیہ نے اُس سے کہا اے اُستاد بہت خوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سوا اَور کوئی نہیں اور اُس سے سارے دل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے محبت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھنا سب سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے بڑھ کر ہے ۔
(مرقس 12 باب 28 تا 33 آیات)
اگر تم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو میری محبت میں قائم رہو گے جیسے مَیں نے اپنے باپ کے حکموں پرعمل کیا ہے اور اُس کی محبت میں قائم ہوں۔
(یوحنا 15 باب 10 آیت)
اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کر نا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟ہوا کے پرندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تمہارا آسمانی باپ اُن کو کھلاتاہے۔ کیا تم اُن سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟ تم میں ایسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھاسکے؟ اور پوشاک کے لئے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ محنت کرتے نہ کاتتے ہیںتو بھی مَیں تم سے کہتا ہوں کہ سلیمان بھی باوجود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کسی کی مانند مُلبس نہ تھا۔ پس جب خدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنور میں جھونکی جائے گی ایسی پوشاک پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو تم کو کیوں نہ پہنائے گا؟ اِس لئے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔ بلکہ تم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کرلے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔
(متی 06 باب 25 تا 34 آیات)
اور جب تم دُعا کرو تو ریاکاروں کی مانند نہ بنو کیونکہ وہ عبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پاچکے۔ْ بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کرکے اپنے باپ سے جوپوشیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔ْ اور دُعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بک بک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔ْ پس اُن کی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔
(متی 6 باب 5 تا 8 آیات)
یسوع مسیح نے لوگوں کو یاد دلایا کہ خدا ایک ہے اور وہ اُن کی محبت کا طلبگار ہے۔ ساتھ ہی انہیں یہ بھی سکھایا کہ وہ بھی اُن سے محبت رکھتا ہے۔ اس الہٰی محبت کو واضح کرنے کے لئے یسوع مسیح نے خدا کو باپ کے طور پر متعارف کرایا۔
اِس لئے کہ اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تم کو معاف کرے گا۔ْ اور اگر تم آدمیوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا۔
(متی 6 باب 14 تا 15 آیات)
تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دشمن سے عداوت۔ لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعاکرو۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راست بازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتاہے۔کیونکہ اگر تم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت رکھو تو تمہارے لئے کیا اجر ہے؟ کیا محصول لینے والے بھی ایسا نہیں کرتے؟ اور اگر تم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زیادہ کرتے ہو؟ کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے؟ پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔’
(متی 5 باب 43 تا 48 آیات)
کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ کیونکہ خدا نے بیٹے کو دنیا میں اِس لئے نہیں بھیجا کہ دنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اِس لئے کہ دنیا اُس کے وسیلے سے نجات پائے۔ جو اُس پر ایمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حکم ہو چکا اِس لئے کہ وہ خدا کے اکلوتے بیٹے کے نام پر ایمان نہیں لایا۔” ”کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جوکوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے اور مَیں اُسے آخری دن پھر زندہ کروں۔
( یوحنا 3 باب 16 تا 18 پھر 6 باب 40 آیت )
جب انسان یہ جان لیتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ اُس کا تعلق باپ اور بیٹے کا ہے اور یہ بھی کہ باپ کی حیثیت سے خدا اُس کی کس قدر فکر کرتا ہے تو اُس کے دل میں خدا کے لئے حقیقی محبت اور عزم و احترام پیدا ہو جاتا ہے۔ یوں وہ اپنی محبت کے اظہار کے لئے بغیر کسی مجبوری، لالچ یا خوف کے اپنے دل کی گہرائیوں سے اُس کی شکر گزاری اور حمدوثنا کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
خداوند یسوع مسیح نے کبھی بھی اپنے پیروکاروں کو عبادت کے مخصوص طریقہ کار یا اوقاتِ عبادت کا پابند نہیں کیا بلکہ یسوع مسیح نے ایمانداروں کو صرف یہ احساس دلایا کہ خدا اُن کا باپ ہے اور اُن سے محبت رکھتا ہے۔
مگروہ وقت آتاہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اور سچائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔
(یوحنا 4 باب 23 آیت)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔